آیت اللہ خامنہ ای کی اسرائیل پر کڑی تنقید: ’’غزہ میں امداد کی تقسیم نسل کشی کی سستی شکل‘‘

یار ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے غزہ میں اسرائیل کے امداد بانٹنے کے طریقے کو سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دراصل ’’نسل کشی کی سستی شکل‘‘ ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے X (پہلے ٹوئٹر) پر پوسٹ میں لکھا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو خوفناک انتخاب پر مجبور کر رہا ہے: یا تو وہ بھوک پیاس سے مریں یا خوراک لینے جائیں تو گولی کھا لیں۔
انہوں نے اسرائیل کی پالیسی کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے صہیونی طاقتیں نسل کشی کے لیے لاکھوں ڈالر بمباری پر خرچ کرتی تھیں، اب چند ڈالر لگا کر کھانے کی قطار میں لگے فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان کے الفاظ میں:
’’یہ نسل کشی کی ایک سستی شکل ہے جسے مغرب نے بڑی باریکی سے ڈیزائن کیا ہے۔ ایک قوم جو کبھی بموں سے ماری جاتی تھی، اب چند ڈالر کی گولیوں سے کھانے کی لائن میں مر رہی ہے۔‘‘
دوسری طرف فلسطینی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل مذاکرات میں سنجیدہ نہیں اور اس کے وفد کے پاس کوئی اختیار نہیں۔ ان کا الزام ہے کہ اسرائیل جان بوجھ کر جنگ کو طول دے کر فلسطینیوں کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ادھر غزہ سے آنے والی خبروں کے مطابق حالات بہت خراب ہیں۔ طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ صرف آج صبح سے اسرائیلی حملوں میں 110 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 34 امدادی کارکن بھی شامل ہیں۔ خاص طور پر شمالی غزہ کے علاقے بیت حانون میں شدید بمباری کی گئی جس میں تقریباً 40 فضائی حملے رپورٹ ہوئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی کارروائیوں میں اب تک کم از کم 57,882 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔