ٹیکنالوجی June 28, 2025 Shahbaz Sayed

ریلے-2 سیٹلائٹ سے اچانک ریڈیو برسٹ: خلا سے نہیں، زمین کے قریب کا راز فاش

13 جون کو آسٹریلیا میں موجود ASKAP ریڈیو ٹیلی اسکوپ نے محض 30 نینو سیکنڈز پر مشتمل ایک غیر معمولی طاقتور ریڈیو برسٹ کی نشاندہی کی۔ ابتدا میں یہ سمجھا گیا کہ یہ سگنل خلا کی کسی دور افتادہ کہکشاں سے آیا ہے، لیکن جب مقام کا تعین ہوا تو حیران کن طور پر یہ زمین کے قریب، تقریباً 2,800 میل کی دوری پر واقع ایک پرانے تجرباتی سیٹلائٹ “ریلے-2” سے مربوط پایا گیا۔

یاد رہے کہ ریلے-2 کو 1964 میں خلا میں بھیجا گیا تھا اور اس کے آن بورڈ ٹرانسپونڈرز 1967 میں ناکارہ ہو گئے تھے۔ اتنے سالوں بعد اس سیٹلائٹ سے کسی بھی قسم کا سگنل آنا ماہرین کے لیے حیرت کا باعث بنا۔

ماہرین نے اس عجیب و غریب سگنل کے دو ممکنہ اسباب پیش کیے ہیں:

  1. سیٹلائٹ نے کئی دہائیوں میں جامد برقی چارج (static charge) جمع کر لیا ہو، جو اچانک خارج ہو کر ریڈیو فلش کی صورت میں ظاہر ہوا۔

  2. مائیکرو میٹیورائڈ (چھوٹے خلائی پتھر یا ریت کے ذرات) سیٹلائٹ کی سطح سے ٹکرائے ہوں، جن سے پلازما خارج ہو کر ریڈیو سگنل بن گیا ہو۔

چونکہ یہ سگنل صرف 30 نینو سیکنڈز کا تھا اور ایسی شدت موجودہ سیٹلائٹ نظاموں میں ممکن نہیں، اس لیے محققین اسے ایک نایاب اتفاقی واقعہ قرار دے رہے ہیں — جیسا کہ الیکٹروسٹیٹک ڈسچارج یا خلائی پلازما فلیش۔