“دوسری ذات میں شادی پر قبائلی خاندان کا ‘شدھی کرن’، سر منڈوا دیے، جانور قربان”

بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع رائے گڑھ کے ایک گاؤں میں اس وقت تنازع کھڑا ہو گیا جب ایک قبائلی کمیونٹی (شیڈولڈ ٹرائب) سے تعلق رکھنے والی لڑکی نے اہل خانہ کی مخالفت کے باوجود دوسری ذات کے لڑکے سے شادی کر لی۔
انڈین میڈیا کے مطابق، لڑکی کی اس شادی پر نہ صرف اس کے خاندان بلکہ قریبی رشتے داروں اور گاؤں والوں نے بھی شدید ناراضی کا اظہار کیا۔
اسی ناراضی کے نتیجے میں لڑکی کے اہل خانہ کو برادری میں اپنی جگہ برقرار رکھنے کے لیے “شدھی کرن” کے مذہبی عمل سے گزرنا پڑا۔
اس عمل کے تحت اہل خانہ، رشتہ داروں اور ہمسایوں نے سر منڈوا دیے — جو عموماً کسی قریبی عزیز کی وفات پر انجام دیا جاتا ہے۔
مقامی روایات کے مطابق، اس شدھی کرن کے دوران بکرا اور مرغی کی قربانی بھی دی گئی، جس کا سارا خرچ لڑکی کے خاندان نے اٹھایا۔
گاؤں کے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ اس لیے کیا گیا تاکہ اہل خانہ کو برادری سے نکالنے سے بچایا جا سکے۔
ادھر پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
گاؤں والوں نے ابتدائی تفتیش میں اعتراف کیا ہے کہ وہ لڑکی کے بین ذات شادی کرنے کے فیصلے سے خوش نہیں تھے۔