ٹک ٹاک پر امریکی پابندی ایک بار پھر مؤخر، چینی کمپنی سے علیحدگی کا عمل غیر یقینی

امریکا میں ٹک ٹاک پر مؤثر پابندی لگانے والا دو طرفہ قانون ایک بار پھر تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔
ٹک ٹاک کو اس کی چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے علیحدہ کرنے کا عمل اب بھی واضح نہیں ہو سکا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے بتایا کہ صدر اس ہفتے ایک نیا ایگزیکٹو آرڈر جاری کریں گے۔
اس نئے حکم میں قانون کے نفاذ کو 90 دن کے لیے مؤخر کر دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ چینی کمپنی پر قومی سلامتی سے متعلق خدشات کی بنیاد پر جنوری میں پابندی عائد کی گئی تھی۔
یہ تیسری بار ہے کہ اس پابندی کو مؤخر کیا جا رہا ہے۔
کیرولین لیویٹ نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ وہ ٹک ٹاک کو بند نہیں کرنا چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ 90 دن کی اس توسیع کے دوران حکومت اس ڈیل کو ممکن بنانے کی کوشش کرے گی۔
مقصد یہ ہے کہ امریکی عوام اطمینان سے ٹک ٹاک استعمال کر سکیں اور اُن کے ڈیٹا کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔
خیال رہے کہ موجودہ توسیع جمعرات کے روز ختم ہو رہی ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایپل اور گوگل جیسی کمپنیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرے۔
یعنی اگر وہ اپنی ایپ اسٹورز سے ٹک ٹاک کو ہٹانے میں ناکام رہیں، تب بھی ان پر جرمانے نہ لگائے جائیں۔
واضح رہے کہ اپریل کے آغاز میں جب صدر ٹرمپ نے آخری بار توسیع دی تھی، تو ایک ممکنہ ڈیل طے پاتی دکھائی دے رہی تھی۔
اس ڈیل کے تحت امریکا میں ٹک ٹاک کے آپریشنز کو ایک نئی کمپنی کے حوالے کیا جانا تھا، جس میں امریکی سرمایہ کاروں کی اکثریت ہوتی۔
تاہم صدر ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف کے اعلان کے بعد، بائٹ ڈانس نے وائٹ ہاؤس کو آگاہ کیا کہ چین اس معاہدے کو اُس وقت تک منظوری نہیں دے گا جب تک تجارت اور ٹیرف سے متعلق معاملات حل نہیں ہو جاتے۔