سیاست July 14, 2025 Shahbaz Sayed

“علی امین پر حافظ حمد اللہ کی سخت تنقید: ‘این او سی واپس لو تو ایک گھنٹہ بھی وزیراعلیٰ نہ رہے’”

تفصیلات یوں ہیں کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور پر خوب تنقید کی۔
انہوں نے سیدھی بات کہی کہ علی امین کس کو دھمکی دیتے ہیں کہ ہماری حکومت کوئی گرا نہیں سکتا — یہ حکومت تو این او سی لے کر بنی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ علی امین این او سی ملنے کے بعد وزیراعلیٰ بنے، اور اگر وہ این او سی واپس ہو جائے تو یہ ایک گھنٹہ بھی وزیراعلیٰ نہیں رہیں گے۔

حافظ حمد اللہ نے طنزیہ انداز میں کہا کہ علی امین گنڈاپور صوبے کے لوگوں کو بتائیں کہ وہ کیسے وزیراعلیٰ بنے؟
ان کے الفاظ تھے کہ “یہ تو فارم سینتالیس کی پیداوار ہے!”

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا پی ٹی آئی میں علی امین سے زیادہ قابل اور سنجیدہ لوگ موجود نہیں تھے؟
ان کا الزام تھا کہ علی امین صرف اپنی چوری چھپانے اور قد بڑھانے کے لیے مولانا فضل الرحمان پر تنقید کر رہے ہیں۔
حافظ حمد اللہ نے یاد دلایا کہ ہر بار پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے تعلقات خراب کرنے کی کوشش علی امین ہی نے کی۔

ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کس کے کہنے پر تعلقات خراب کر رہے ہیں اور انتشار پھیلا رہے ہیں؟
انہوں نے پی ٹی آئی قیادت سے مطالبہ کیا کہ اس کی وضاحت کی جائے کہ علی امین یہ سب کچھ کس کے کہنے پر کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام کب تک صبر اور تحمل سے کام لے گی؟

حافظ حمد اللہ نے صوبے کی صورتحال پر بھی خوب تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں لاشیں گر رہی ہیں اور علی امین لاہور فتح کرنے کے دعوے کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن و امان کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، اور آج خیبرپختونخوا اور قبائلی اضلاع کے عوام علی امین سے زندگی کی بھیک مانگ رہے ہیں۔

سانحہ سوات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں 18 افراد سیلاب میں بہہ گئے، تو وزیراعلیٰ کا ہیلی کاپٹر کہاں تھا؟
کیا انہیں اس لیے وزیراعلیٰ بنایا گیا کہ 11 کروڑ کے بسکٹ کھائیں؟

انہوں نے کہا کہ لاہور بیٹھ کر مولانا فضل الرحمان کو نشانے پر رکھنا کس قسم کی سیاست ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ مولانا نے تو پورے ملک کی خراب صورتحال پر بات کی تھی، جبکہ علی امین کی حکومت مکمل ناکام ہو چکی ہے۔
ان کے مطابق خیبرپختونخوا میں کرپشن کے چرچے ہیں، اور خود پی ٹی آئی کے اپنے ایم پی ایز یہ باتیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ علی امین کے خلاف پارٹی کے اندر سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔

سینیٹ الیکشن پر بات کرتے ہوئے حافظ حمد اللہ نے کہا کہ اس حوالے سے ن لیگ اور پیپلز پارٹی خود مولانا کے پاس آئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں، جو بھی آئے گا اس سے بات چیت ہوگی۔
البتہ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ آگے چل کر کس کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوگی، یہ ابھی طے نہیں ہوا۔

انہوں نے یاد دلایا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے وقت پی ٹی آئی نے مولانا فضل الرحمان کی تائید کی تھی اور سب ان کی تعریفیں کر رہے تھے۔
آج وہی لوگ مولانا پر تنقید کر رہے ہیں۔
حافظ حمد اللہ نے کہا کہ اگر 26ویں آئینی ترمیم “حرام” ہے تو آپ کے لوگ جوڈیشل کونسل میں کیوں بیٹھے ہوئے ہیں؟
انہوں نے الزام لگایا کہ یہ لوگ وہاں بیٹھ کر فائدے بھی لے رہے ہیں اور ترمیم کو حرام بھی کہہ رہے ہیں۔