🇵🇰📞 “یہ وقت امت کے اتحاد کا ہے” — وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر کے درمیان اہم ٹیلیفونک رابطہ

ایران پر امریکی حملوں کے بعد خطے میں پیدا ہونے والی کشیدگی پر پاکستان نے ایک بار پھر واضح اور دو ٹوک مؤقف اختیار کیا ہے۔
آج وزیراعظم شہباز شریف اور ایران کے صدر مسعود پزیشکیان کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا، جس میں وزیراعظم نے نہ صرف امریکی حملوں کی شدید مذمت کی بلکہ ایران کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ بھی کیا۔
🛑 “ایران پر حملہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے”
وزیراعظم نے گفتگو کے دوران کہا:
“امریکا نے ان تنصیبات کو نشانہ بنایا جو بین الاقوامی ادارہ برائے جوہری توانائی (IAEA) کے تحفظ میں تھیں — یہ نہ صرف IAEA کے قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی بھی سنگین پامالی ہے۔”
انہوں نے واضح کیا کہ:
-
ایران کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے
-
پاکستان، ایران کے ساتھ ہر سطح پر یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے
🤝 “ہم امن کے داعی ہیں، نہ کہ جنگ کے”
شہباز شریف نے زور دیا کہ اب وقت ہے کہ:
-
کشیدگی کو بڑھانے کے بجائے کم کیا جائے
-
سفارتی کوششیں تیز کی جائیں
-
اور پاکستان اس تناؤ کو کم کرنے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کو تیار ہے
ساتھ ہی انہوں نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔
🇮🇷 “پاکستان کی حمایت دل سے محسوس کرتے ہیں” — ایرانی صدر کا ردعمل
ایرانی صدر مسعود پزیشکیان نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا:
“یہ یکجہتی اس وقت ہمارے لیے بہت معنی رکھتی ہے۔ پاکستان کی حمایت **ہماری ہمت کو بڑھاتی ہے۔”
دونوں رہنماؤں نے:
-
امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا
-
اور مستقبل میں قریبی رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا
💥 پس منظر: امریکا نے 3 ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا
واضح رہے کہ گزشتہ شب امریکا نے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملہ کیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ:
“دنیا کو درپیش ایرانی جوہری خطرہ اب ختم ہو چکا ہے، اور اسرائیل محفوظ تر ہے۔”
⚠️ ایران کا سخت ردعمل: “ہم سے دھوکہ کیا گیا”
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے پریس کانفرنس میں سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا:
-
“ٹرمپ نے ہم سے دھوکہ کیا“
-
“ایران کی ریڈ لائن کراس کی گئی ہے”
-
“ایران کو اپنے عوام اور خودمختاری کے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے”
-
“ہماری جوابی کارروائی ناقابلِ برداشت نتائج پیدا کر سکتی ہے”
🔚 نتیجہ:
یہ فون کال صرف رسمی رابطہ نہیں تھا — بلکہ یہ ایک سفارتی پیغام تھا، ایک اتحادی اشارہ اور ایک امن کی کوشش۔
دنیا ایک بار پھر فیصلہ کن لمحے پر کھڑی ہے، اور پاکستان نے اپنے مؤقف سے واضح کر دیا ہے کہ وہ حق، امن اور بین الاقوامی انصاف کے ساتھ ہے۔