جنگی جنون کا شکار بھارت کو دوٹوک پیغام — فیلڈ مارشل عاصم منیر کا نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں خطاب

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، جنہیں نشانِ امتیاز (ملٹری) سے بھی نوازا گیا ہے، نے حال ہی میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کا دورہ کیا۔ وہاں انہوں نے نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس مکمل کرنے والے افسران سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کو بہت واضح، دوٹوک اور سخت پیغام دیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر بھارت یا کوئی اور پاکستان کی سالمیت یا خودمختاری کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا، تو اس کا فوری اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا — بغیر کسی جھجک کے۔
فیلڈ مارشل نے خبردار کیا کہ اگر ہماری آبادی، فوجی اڈے یا اقتصادی مراکز کو نشانہ بنایا گیا، تو اس کا جواب نہ صرف سخت بلکہ بھارتی سوچ سے بھی کہیں زیادہ شدید ہوگا۔ اور اس قسم کی کشیدگی کی اصل ذمہ داری بھارت جیسے بصیرت سے محروم اور مغرور ملک پر عائد ہوگی۔
بھارتی میڈیا کی جانب سے کیے گئے الزام کہ پاکستان کو آپریشن “بنیان مرصوص” میں بیرونی حمایت حاصل تھی، کو انہوں نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات غیر ذمے دارانہ اور بھارت کی اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہیں۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ بھارت “آپریشن سندور” کے دوران اپنے طے کردہ فوجی مقاصد حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہا۔
عاصم منیر نے کہا کہ جنگیں صرف میڈیا کی بیان بازی، جدید اسلحے یا سیاسی نعروں سے نہیں جیتی جاتیں۔ اصل میں جنگ جیتی جاتی ہے پختہ یقین، پیشہ ورانہ مہارت، ادارہ جاتی مضبوطی اور قومی عزم سے۔ بھارت کی بے بنیاد توجیہات اس کی اسٹریٹجک سمجھ بوجھ کی کمی کو ظاہر کرتی ہیں۔ وہ یہ سمجھنے میں ناکام ہے کہ خودمختار ایٹمی ریاست کے خلاف اشتعال انگیزی کتنی تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ عالمی سطح پر باوقار، اصولی اور پرامن سفارت کاری کو فروغ دیا ہے، اور خطے میں ایک مستحکم طاقت کے طور پر خود کو منوایا ہے۔ دوسری طرف بھارت کا جارحانہ رویہ اور ہندوتوا نظریہ اس کے پڑوسی ممالک کو پریشان کر رہا ہے۔
عاصم منیر کا کہنا تھا کہ بھارت کی طرف سے پاکستان کی کامیابیوں کو تسلیم نہ کرنا اس کی روایتی ہچکچاہٹ کا ثبوت ہے۔ وہ ہماری حکمت عملی، مقامی صلاحیتوں اور ادارہ جاتی بنیاد پر حاصل کردہ کامیابیوں کو ماننے سے گریزاں ہے۔ بھارت کی کوشش ہے کہ دو طرفہ معاملات میں دیگر ممالک کو گھسیٹا جائے، لیکن یہ خالصتاً ایک ناکام سیاسی چال ہے۔
آخر میں فیلڈ مارشل نے پاکستانی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت اور تیاری پر مکمل اعتماد ظاہر کیا، اور نئے فارغ التحصیل افسران کو نصیحت کی کہ وہ ایمانداری، خلوص، اور قوم سے وفاداری کے جذبے کے ساتھ ڈٹے رہیں۔