مخصوص نشستوں پر بحال اراکین کو معطلی کے عرصے کی تنخواہیں بھی ملیں گی

یار سنو، سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے جو 77 ممبران قومی اور صوبائی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر دوبارہ بحال کیے تھے، اب ان کی تنخواہوں کے بارے میں بھی بڑا فیصلہ ہوا ہے۔
پارلیمانی ذرائع بتا رہے ہیں کہ ان بحال ہونے والے اراکین کو اب ان کی معطلی کے پورے عرصے کی بنیادی تنخواہیں بھی دی جائیں گی۔ مطلب یہ کہ انہیں وہ مہینے کی تنخواہ بھی ملے گی جب وہ معطل تھے۔
سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق 13 مئی 2024 کو یہ 77 اراکین معطل کیے گئے تھے۔ اب الیکشن کمیشن انہیں اسی دن سے تنخواہیں جاری کرے گا۔
قومی اسمبلی کی بات کریں تو وہاں مجموعی طور پر 22 اراکین معطل ہوئے تھے، جن میں 19 خواتین اور 3 اقلیتی ارکان شامل تھے۔ ذرائع کے مطابق ان میں سے 19 اراکین کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ہے جبکہ 3 کا باقی ہے۔ یہ 19 اراکین 13 مئی سے لے کر سپریم کورٹ کے فیصلے کی تاریخ تک کی بنیادی تنخواہ پائیں گے۔ البتہ انہیں ٹی اے ڈی اے یا دیگر الاؤنسز نہیں دیے جائیں گے۔
بتایا گیا ہے کہ ان اراکین کو 13 مئی 2024 سے 31 دسمبر 2024 تک ڈیڑھ لاکھ روپے ماہانہ فی رکن بنیادی تنخواہ ملے گی، جبکہ یکم جنوری 2025 کے بعد سے سپریم کورٹ کے فیصلے تک جو تنخواہ میں اضافہ ہوا تھا، وہ بھی اس حساب سے دی جائے گی۔
صوبائی اسمبلیوں میں بحال ہونے والے 55 مخصوص نشستوں کے اراکین کو بھی بنیادی تنخواہ ایکٹ کے مطابق دی جائے گی۔
یاد رہے کہ 8 فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد ساری جماعتوں کو ان کی نشستوں کے تناسب سے مخصوص نشستیں الاٹ کر دی گئی تھیں، سوائے پی ٹی آئی (سنی اتحاد کونسل) کے۔
پی ٹی آئی (سنی اتحاد کونسل) نے اس پر پہلے الیکشن کمیشن اور پھر پشاور ہائی کورٹ میں کیس کیا، لیکن فیصلہ ان کے حق میں نہیں آیا۔ اس لیے وہ مخصوص نشستیں ن لیگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف) اور دیگر جماعتوں کو دے دی گئیں۔
پھر پی ٹی آئی سپریم کورٹ گئی، جہاں عدالت عظمیٰ نے 12 جولائی 2024 کو الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کالعدم قرار دے دیے اور کہا کہ پی ٹی آئی (سنی اتحاد کونسل) اپنی جنرل نشستوں کی بنیاد پر مخصوص نشستوں کی حقدار ہے۔
اس فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے 13 مئی کو ان 77 اراکین کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔
لیکن بعد میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے نظرثانی کیس میں پچھلے فیصلے کو ہی کالعدم کر دیا اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ دوبارہ بحال کر دیا، جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ہو گئی اور وہی پرانے اراکین بحال ہو گئے۔