🧭 بلاول بھٹو کا کامیاب سفارتی مشن، بھارت کو عالمی سطح پر سبکی کا سامنا؟

🤝 پاکستان کا 9 رکنی وفد، سابق وزراء اور تجربہ کار سفارتکاروں پر مشتمل
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں 9 رکنی وفد میں کئی بڑے نام شامل تھے، جن میں:
-
ڈاکٹر مصدق ملک
-
حنا ربانی کھر
-
خرم دستگیر
-
فیصل سبزواری
-
جلیل عباس جیلانی
-
سینیٹر تہمینہ جنجوعہ
اور دیگر تجربہ کار سفارتکار شامل تھے۔
💬 70 سے زائد اہم ملاقاتیں — بلاول کا مؤقف
وفد کی واپسی کے بعد بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ:
“ہم نے اپنے دو تین ہفتوں کے دورے میں 70 سے زائد عالمی شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔”
بلاول کا کہنا تھا کہ:
-
ہم نے مسئلہ کشمیر، سندھ طاس معاہدہ اور بھارتی جارحیت پر مؤثر مؤقف پیش کیا
-
دنیا کو باور کرایا کہ پاکستان دہشتگرد ملک نہیں
-
اور یہ کہ کشمیر اب صرف علاقائی نہیں بلکہ عالمی مسئلہ بن چکا ہے
📉 بھارت کا وفد ناکام؟ — واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ
دوسری جانب، امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے بھارت کے سفارتی وفد پر سوالات اٹھا دیے۔
رپورٹ کے مطابق:
-
بھارت نے درجنوں سابق سفراء اور قانون سازوں کو وفود میں شامل کیا
-
مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنا تھا
-
لیکن بیانیہ بکھر گیا، اور خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہو سکی
یہ بھی لکھا گیا کہ دونوں ممالک کو مساوی حیثیت سے دیکھا گیا، جس سے بھارت کو سفارتی نقصان ہوا اور جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن متاثر ہوا۔
🇮🇳 خود بھارت کے اندر سے تنقید
اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں ماریہ میمن نے بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس کے ایک رہنما کا بیان بھی پیش کیا۔
انہوں نے تنقیدی انداز میں کہا:
“کیا فائدہ ہوا؟ اتنی تیاری، نئے کپڑے، سفری اخراجات… لیکن آخر میں کچھ حاصل نہیں ہوا۔”
🔚 خلاصہ:
جہاں پاکستان نے اپنے سفارتی محاذ پر مؤثر پیغام دیا، وہیں بھارت کو عالمی رائے عامہ میں اکیلا اور کمزور دیکھا گیا۔
بلاول بھٹو کی قیادت میں یہ دورہ سفارت کاری کی ایک مثالی کاوش کے طور پر ابھر رہا ہے — اور یہی سفارتی برتری پاکستان کو عالمی منظرنامے پر ایک باوقار مقام دلانے میں مدد دے سکتی ہے۔