“19 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان – تاجر، ٹرانسپورٹرز اور پولٹری ایسوسی ایشن متحد”

تفصیلات کچھ یوں ہیں کہ تاجر تنظیموں، ٹرانسپورٹرز اور پولٹری ایسوسی ایشن نے 19 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔
تاجر رہنما فضل مقیم خان نے کہا ہے کہ 19 جولائی کی ہڑتال کو ہر صورت بھرپور اور کامیاب بنایا جائے گا۔
ان کے مطابق ہڑتال مکمل طور پر پرامن مگر بامقصد ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی کاروبار دشمن پالیسیوں کو کسی طور قبول نہیں کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کو غیر معمولی اختیارات دے کر کاروباری طبقے پر ظلم کیا گیا ہے اور برآمدات پر ایف ٹی آر ختم کرنا سراسر زیادتی ہے۔
ادھر لاہور میں پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالباسط نے بھی پریس کانفرنس کرتے ہوئے ہڑتال کی حمایت کا اعلان کر دیا۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایک دن کے چوزے پر لگائی گئی 10 روپے کی ایکسائز ڈیوٹی فوری طور پر واپس لی جائے۔
عبدالباسط نے کہا کہ اس ٹیکس کی کوئی منطق نہیں بنتی، اگر یہ ٹیکس نافذ رہا تو فارمرز پیداوار بند کر دیں گے۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ بس باتیں ہی ہوتی ہیں کہ حمزہ شہباز مرغی کی قیمت کنٹرول کرتا ہے، جبکہ حقیقت میں 28 ہزار شیڈز میں سے حمزہ شہباز کے صرف دو شیڈ تھے اور وہ بھی اس نے چھوڑ دیے ہیں۔
دوسری جانب ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے بھی 19 جولائی کو ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔
صدر کراچی گڈز کیریئر ایسوسی ایشن ملک شیر خان نے اپنے بیان میں کہا کہ ٹرانسپورٹ برادری تاجر برادری کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور 19 جولائی کو ملک بھر میں کوئی سپلائی یا گاڑی نہیں چلے گی۔
کراچی میں تاجروں کے نمائندے جاوید بلوانی نے بھی ہنگامی اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر وزیر خزانہ ہمارے انکم ٹیکس سے متعلق پانچ مطالبات فوری تسلیم کر لیں تو ہم ہڑتال واپس لینے کو تیار ہیں۔
ان کا شکوہ تھا کہ وزیر خزانہ کراچی آکر بھی ہم سے ملنے نہیں آ رہے۔
انہوں نے بتایا کہ تاجر برادری نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ حکومت سے مذاکرات کرے گی، لیکن مطالبات کی منظوری تک ہڑتال کی کال برقرار رہے گی۔