ایران پر امریکی پابندیاں سخت، اربوں ڈالر کی تیل اسمگلنگ کا الزام – اوسلو میں ممکنہ جوہری مذاکرات کی تیاریاں

دیکھو، بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ ہے کہ امریکا نے ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے نئی پابندیاں لگا دی ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ ایک عراقی-برطانوی شہری سلیم احمد سعید کے نیٹ ورک نے 2020 سے ایرانی تیل کو عراقی تیل کے طور پر ظاہر کر کے اربوں ڈالر کی اسمگلنگ کی ہے۔
یہ نیٹ ورک مختلف کمپنیوں کے ذریعے یہ دھندہ کرتا رہا، خاص طور پر یو اے ای میں قائم کمپنی وی ایس ٹینکرز اور اس سے جڑے کئی بحری جہاز شامل ہیں، جنہیں امریکی حکام کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب (IRGC) کی مدد کے لیے استعمال کیا گیا۔
اسی کے ساتھ امریکا نے حزب اللّٰہ کے مالیاتی ادارے القرض الحسن سے وابستہ کئی اعلیٰ عہدیداروں اور اداروں پر بھی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ امریکی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ایران کی مالی رسائی کو محدود کرنے اور اس کی “غیر مستحکم سرگرمیوں” کو روکنے کے لیے دباؤ بڑھایا جائے گا۔
دوسری طرف ایک اور بڑی خبر یہ ہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات اگلے ہفتے اوسلو میں ہو سکتے ہیں۔ یہ ملاقات دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔ امریکی ایلچی اسٹیو اوٹکوف اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے درمیان ملاقات کی بات ہو رہی ہے، لیکن اوسلو میں متوقع ان مذاکرات کی حتمی تاریخ ابھی تک نہیں دی گئی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امریکا اور ایران نے سرکاری طور پر اس ملاقات کی تصدیق تو نہیں کی، مگر اگر یہ مذاکرات ہوئے تو یہ ایران پر امریکی حملے کے بعد دونوں ممالک کا پہلا براہِ راست رابطہ ہو گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات چیت کا مقصد ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی پر بات شروع کرنا ہے، اور اسے خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کو کم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔a