رانا ثنا اللہ کا بیان – پی ٹی آئی کو تحریک چلانے کا حق، لیکن قانون ہاتھ میں لیا تو کارروائی ہوگی

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام “خبر” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا حق ضرور ہے، لیکن ایسی تحریک نہیں چلنی چاہیے جو عوام کے لیے پریشانی کا باعث بنے۔
انہوں نے کہا کہ جس قسم کی تحریکیں بانی پی ٹی آئی چلانا چاہتے ہیں، وہ اس طرح نہیں چل سکتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتوں کے خلاف تحریکیں تو خودبخود اٹھتی ہیں اور اسی لیے کامیاب بھی ہوتی ہیں، لیکن بانی پی ٹی آئی کی تحریک صرف اپنے کارکنوں کے لیے مشکلات پیدا کرے گی اور کچھ نہیں۔
رانا ثنا اللہ نے خبردار کیا کہ جو بھی قانون کو ہاتھ میں لے گا، اس کے خلاف کارروائی لازمی ہوگی۔
وزیراعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کا خط یکطرفہ ہے اور اس وقت تحریک چلانے کا ماحول بھی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے خود پی ٹی آئی کی نشستوں پر جا کر انہیں بات چیت کی دعوت دی تھی۔
انہوں نے وضاحت کی کہ احتجاج کرنا الگ بات ہے اور گالی گلوچ کرنا الگ۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے خط کی اہمیت اس لیے بھی ہے کہ موجودہ حالات میں مذاکرات کی ضرورت بہت زیادہ ہے، اور وہ شروع سے یہ کہہ رہے ہیں کہ سیاسی ڈائیلاگ کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جیل میں بند کسی شخص سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔ شاہ محمود قریشی سمیت اسیر رہنماؤں کی بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اگر مذاکرات کرنا ہیں تو بیرسٹر گوہر اور دیگر سینئر رہنماؤں کو حکومت سے بات کرنی ہوگی۔
پنجاب اسمبلی میں پیش آنے والے واقعے پر بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وہاں جو احتجاج ہوا وہ جمہوری رویہ نہیں تھا۔ اس معاملے کا نوٹس پنجاب اسمبلی کے اسپیکر نے لے لیا ہے اور اب فیصلہ الیکشن کمیشن کو کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے بجٹ کی منظوری کے بعد بھی پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت کو چاہیے کہ وہ آئے، اسپیکر چیمبر میں بیٹھے اور مذاکرات کا آغاز کرے۔