سیاست June 30, 2025 Shahbaz Sayed

بین الاقوامی پارلیمنٹیرزم ڈے پر وزیراعظم کا پیغام — جمہوریت، شفافیت اور نمائندگی پر زور

دیکھو، ہر سال 30 جون کو بین الاقوامی سطح پر پارلیمنٹیرزم کا دن منایا جاتا ہے۔

اسی موقع پر وزیراعظم پاکستان نے بھی ایک خصوصی پیغام جاری کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ دن اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ ہم جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے کے عالمی عزم پر قائم ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس دن کی اہمیت اس بات میں ہے کہ یہ جامع طرز حکمرانی کو فروغ دینے، خواتین اور نوجوانوں کی بامعنی نمائندگی کو یقینی بنانے اور قانون سازی میں تکنیکی جدت اپنانے میں پارلیمان کے کردار کو نمایاں کرتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری پارلیمنٹ جمہوری نظام کا مرکزی ستون ہے۔

اپنے قانون سازی کے اختیارات اور فعال قائمہ کمیٹیوں کی بدولت پارلیمنٹ احتساب، شفافیت اور ایگزیکٹو کی نگرانی کو یقینی بناتی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پارلیمنٹ جدید دور کی ضروریات کے مطابق قانون سازی میں بھی سرگرم رہی ہے۔

خاص طور پر صنفی مساوات اور سماجی تحفظ کے فروغ میں پارلیمان کا کردار بہت اہم رہا ہے۔

وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستانی آئین کے آرٹیکلز 51 اور 59 کے تحت خواتین کے لیے مخصوص نشستیں رکھی گئی ہیں تاکہ ان کی نمائندگی یقینی بنائی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری خواتین پارلیمنٹیرینز قائدانہ عہدوں پر بھی فائز ہوئی ہیں۔

اس وقت 8 خواتین سینیٹرز اور 4 خواتین قومی اسمبلی کی اراکین پارلیمانی کمیٹیوں کی چیئرپرسنز کے طور پر کام کر رہی ہیں۔

وزیراعظم نے یہ بھی بتایا کہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ کی تیاری میں حکومت نے اپنے اتحادیوں سے بھرپور مشاورت کی اور ان کے تعاون کا خیر مقدم کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہی جذبہ ایک صحت مند جمہوریت کی بنیاد ہے۔

وزیراعظم کے مطابق ہمارے ارکان پارلیمنٹ عالمی سطح پر پارلیمانی سفارت کاری میں بھی متحرک کردار ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بین الپارلیمانی یونین (IPU) جیسے پلیٹ فارمز کے ساتھ مسلسل رابطے کے ذریعے ہماری پارلیمان امن، ترقی اور بین الاقوامی تعاون کے فروغ میں اپنا حصہ ڈال رہی ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدگی کے بعد پاکستان کے کثیر الجماعتی پارلیمانی وفد نے سفارتی سطح پر عالمی فورمز پر پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم جدید طرز حکمرانی کی ابھرتی ہوئی ضروریات کو تسلیم کرتے ہوئے پارلیمانی شفافیت اور رسائی کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کو بھی اپنا رہے ہیں۔