سیاست June 30, 2025 Shahbaz Sayed

سانحہ سوات پر اے این پی کا ردعمل، وزیراعلیٰ کے پی اور ریسکیو افسران پر مقدمات کا مطالبہ

دیکھو، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی طرف سے اس بار کافی سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔

اے این پی کے ترجمان احسان اللہ نے کہا ہے کہ وہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا، علی امین گنڈاپور کے خلاف مقدمات میں خود مدعی بنیں گے۔

انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ڈی جی ریسکیو کے خلاف بھی مقدمہ درج ہونا چاہیے۔

احسان اللہ کا کہنا تھا کہ اگر ڈسٹرکٹ میں بااختیار مقامی حکومتیں ہوتیں تو شاید سوات کا یہ سانحہ پیش ہی نہ آتا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کے دور میں دریائے سوات پر کریش پلانٹس لگائے گئے، جو مسائل کی وجہ بنے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ فضل حکیم کے بھائی نے پیسے لے کر ریسکیو میں بھرتیاں کیں، جبکہ 2010 کے سیلاب کے وقت امیر حیدر ہوتی نے اپنا ہیلی کاپٹر ریسکیو کے لیے دیا تھا۔

ادھر یہ بھی خیال رہے کہ سوات میں تجاوزات کے خلاف آپریشن میں سیاسی اثر و رسوخ بڑی رکاوٹ بن گیا ہے۔

بااثر سیاسی شخصیات کی تعمیرات تک آپریشن پہنچا تو کارروائی روک دی گئی۔

بتایا گیا کہ 4 گھنٹے انتظار کے بعد آپریشن کرنے والی ٹیموں کو واپس جانے کی ہدایت کر دی گئی۔

اے این پی ترجمان نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ سانحہ سوات میں وزیراعلیٰ کا ہیلی کاپٹر ریسکیو کے لیے کیوں نہیں بھیجا گیا؟

اس کے علاوہ کمشنر ملاکنڈ کی زیرصدارت 3 گھنٹے طویل اجلاس بھی کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکا۔

اجلاس میں اس بات پر اختلاف تھا کہ سیاسی شخصیت کی تعمیرات کے بارے میں کیا کیا جائے۔

افسران کا موقف تھا کہ اس سیاسی شخصیت کے پاس این او سی موجود ہے، جبکہ کچھ شرکا نے کہا کہ دیگر لوگوں کے پاس این او سی کے ساتھ اسٹے آرڈر بھی ہیں۔