سندھ طاس معاہدے پر عدالتی فیصلہ: وزیراعظم نے پاکستانی مؤقف کی فتح قرار دے دی

وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کے مؤقف کی فتح قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ پاکستان کے بیانیے کو عالمی سطح پر تقویت دیتا ہے، کیونکہ عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، اور حکومت آبی وسائل کے تحفظ اور مؤثر استعمال کے لیے مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔
انہوں نے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور اعوان کی قانونی محاذ پر محنت اور سنجیدہ کاوشوں کی تعریف کی، جن کی بدولت پاکستان کو یہ کامیابی ملی۔
عدالتی فیصلے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی عارضی معطلی کا اعلان غیر قانونی تھا، اور وہ معاہدے کے تحت جاری ثالثی کے عمل کو اکیلے نہیں روک سکتا۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب رواں برس بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے بعد نئی دہلی نے کچھ غیر معمولی اقدامات کیے تھے۔
ان ہی اقدامات میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان بھی شامل تھا، جس پر عالمی سطح پر پاکستان نے بھرپور قانونی اعتراض اٹھایا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں اس بھارتی اقدام کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی کارروائی ثالثی عدالت کے دائرہ اختیار کو محدود نہیں کر سکتی۔
یہ بھی واضح کیا گیا کہ ثالثی عدالت (PCA) کو 1899 میں دی ہیگ میں بین الاقوامی تنازعات کے حل کے لیے قائم کیا گیا تھا، جو ریاستوں اور بین الاقوامی اداروں کو ثالثی، مفاہمت اور مصالحت کی سہولیات فراہم کرتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ قانون، منطق اور بین الاقوامی اصولوں کے تحت اپنا مؤقف پیش کیا، اور یہی راستہ آخرکار فتح کی طرف لے گیا۔
انہوں نے اس موقع پر اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اپنے پانی کے وسائل کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھاتا رہے گا، اور کسی بھی ملک کو قومی مفادات سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔