عرفان صدیقی کا کھرا مؤقف: “جنگ کا نہیں، امن کا پیغام دینا چاہیے”

اسلام آباد —
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے ایران پر امریکی حملے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اس حملے سے متفق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ کشیدہ صورتحال میں پاکستان نے دنیا کو امن، تعمیری سوچ اور مثبت پیغام دیا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے عالمی و علاقائی تناظر میں کئی اہم نکات پر روشنی ڈالی۔
🔹 “پاکستان نے بھارت کو بھی بھرپور جواب دیا”
سینیٹر نے پاک بھارت تناؤ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:
“جب بھارت نے جارحیت کی، تو پاکستان نے بھی مضبوط عسکری پیغام دیا۔ بھارت کو یہ سمجھ آگئی کہ پاکستان دباؤ میں آنے والا ملک نہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی جارحیت کے بعد بھارت امریکا کے پاس بھاگا اور وہاں سے بچاؤ کی اپیل کی۔
🔹 “جنگ میں کچھ حاصل نہیں، امن کو خوش آمدید کہنا چاہیے”
عرفان صدیقی نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امن کوششوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا:
“ٹرمپ نے جو امن کے لیے قدم اٹھائے، انہیں سراہنا چاہیے۔ جنگ سے نہ کبھی کچھ حاصل ہوا ہے، نہ ہوگا۔ امن جب اور جس شکل میں بھی آئے، اسے خوش دلی سے قبول کرنا چاہیے۔”
🔹 “ایران نے ثابت کر دیا کہ اسرائیل ناقابلِ تسخیر نہیں”
عرفان صدیقی کا کہنا تھا:
“ایران کے بھرپور جواب سے دنیا نے دیکھ لیا کہ اسرائیل نہ صرف کمزور ہے بلکہ غیر محفوظ بھی۔ اور امریکا کو بھی یہ پیغام ملا کہ جنگ سے صرف تباہی ملتی ہے۔”
🔹 “بھارت–اسرائیل گٹھ جوڑ واضح ہو چکا ہے”
انہوں نے واضح کیا کہ:
“حالیہ جنگوں نے دنیا کو دکھا دیا ہے کہ بھارت اور اسرائیل ایک ہی سوچ پر کام کر رہے ہیں۔ ان کا اتحاد خطے کے امن کے لیے بڑا خطرہ ہے۔”
🛑 پس منظر: مئی و جون میں شدید کشیدگی
7 مئی کو بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں رات کی تاریکی میں پاکستان کی شہری آبادیوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے، جن میں درجنوں معصوم پاکستانی شہید ہوئے۔
جواباً، 10 مئی کی صبح پاک فوج نے “آپریشن بنیان مرصوص” لانچ کیا اور بھارت کا ایئر ڈیفنس سسٹم تباہ کر دیا۔ صرف چند گھنٹوں میں بھارت نے جنگ بندی کی درخواست کر دی۔
“یہ آپریشن بھارت کے سینے پر ہمیشہ دہکتا ہوا انگارہ رہے گا،” عرفان صدیقی کا کہنا تھا۔
💥 ایران–اسرائیل تصادم اور امریکا کی مداخلت
13 جون کو اسرائیل نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کیا، جب ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات جاری تھے۔ ایران نے بھی اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کر کے اہم تنصیبات تباہ کر دیں۔
اس جھڑپ میں سینکڑوں افراد جاں بحق ہوئے، تاہم قطر اور امریکا کی سفارتی کوششوں سے جنگ بندی کا اعلان ہو چکا ہے۔
لیکن بات یہاں ختم نہیں ہوئی۔
دو روز قبل امریکا نے ایران کی تین مزید ایٹمی تنصیبات پر حملے کا دعویٰ کیا، اور ٹرمپ نے یہاں تک کہہ دیا کہ ایران کی جوہری صلاحیت مکمل ختم ہو گئی ہے۔
تاہم، ایرانی حکام نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جن مقامات پر حملہ کیا گیا، وہ پہلے ہی خالی کیے جا چکے تھے۔
IAEA (عالمی ایٹمی ایجنسی) کے مطابق، ایران کے پاس اب بھی افزودہ یورینیم موجود ہے۔
📌 خلاصہ:
عرفان صدیقی کی گفتگو صرف ایک سیاسی مؤقف نہیں، بلکہ ایک فکری پیغام تھی— کہ امن ہی وہ راستہ ہے جو انسانیت کو جنگوں سے نکال کر بقا کی طرف لے جا سکتا ہے۔