☢️ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد خلیجی ممالک میں تابکاری کا خطرہ؟ سعودی اور کویتی حکام نے وضاحت جاری کر دی

امریکی حملے کے بعد ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے سے متعلق بڑھتی ہوئی عالمی تشویش کے تناظر میں سعودی نیوکلیئر ریگولیٹری کمیشن نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ خلیجی ریاستوں پر کسی قسم کے تابکار اثرات کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
کمیشن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے جاری بیان میں کہا:
“امریکی فوج کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد سعودی عرب اور دیگر عرب خلیجی ممالک میں ماحول پر کوئی تابکاری اثرات ریکارڈ نہیں کیے گئے۔”
🇰🇼 کویت اور بحرین نے بھی خطرات کو رد کر دیا
کویتی حکام نے بھی اپنی فضائی اور بحری حدود کے معائنے کے بعد اعلان کیا کہ:
“فضا یا پانی میں کسی قسم کی غیر معمولی تابکاری کی مقدار ریکارڈ نہیں کی گئی۔”
دوسری جانب، بحرین نے کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے احتیاطی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔
بحرین حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ:
“تمام سرکاری اداروں میں ریموٹ ورکنگ سسٹم فعال کر دیا گیا ہے، اور ابتدائی طور پر 70 فیصد سرکاری ملازمین کو گھروں سے کام کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔”
🔍 پس منظر:
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں امریکی حملوں کے بعد ایران کی ایٹمی تنصیبات کو ممکنہ طور پر نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات نے خطے میں ماحولیاتی تحفظ سے متعلق خدشات کو جنم دیا تھا، خاص طور پر تابکاری کے پھیلاؤ سے متعلق۔
تاہم خلیجی ممالک کی جانب سے جاری ہونے والے ان بیانات سے عارضی طور پر اطمینان پیدا ہوا ہے۔