آئی ایم ایف کا چینی درآمد پر ٹیکس چھوٹ اور سبسڈی پر اعتراض، حکومت پریشان

تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی جانب سے چینی کی درآمد پر دی گئی ٹیکس چھوٹ اور سبسڈی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق امپورٹڈ چینی پاکستان میں تقریباً 249 روپے فی کلو کی قیمت پر پہنچے گی، جس پر اگر سبسڈی دی گئی تو حکومت کو فی کلو 55 روپے دینا پڑیں گے۔
آئی ایم ایف نے واضح طور پر کہا ہے کہ چینی پر سبسڈی دینا اور ٹیکس چھوٹ دینا معاہدے کی خلاف ورزی ہے، اور اس سے پاکستان کا سات ارب ڈالر کا قرض پروگرام خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ درآمد شدہ چینی کا بڑا حصہ گھریلو ضرورت کے بجائے صنعتی استعمال میں جائے گا، جو سبسڈی کے مقصد کے خلاف ہے۔
حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ ان اعتراضات کے بعد حکومت چینی پر دی گئی ٹیکس چھوٹ واپس لینے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔
یہاں تک کہ چینی درآمد کا فیصلہ مکمل طور پر ختم کرنے کا امکان بھی زیر غور ہے۔
خیال رہے کہ حکومت نے حال ہی میں 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی درآمد پر تمام ڈیوٹیز اور ٹیکس معاف کر دیے تھے، جس پر آئی ایم ایف نے سخت اعتراض کیا ہے۔
آئی ایم ایف نے اس حوالے سے حکومتی وضاحت کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
حکومت کا مؤقف ہے کہ چینی کی درآمد فوڈ ایمرجنسی کے تحت کی جا رہی ہے، کیونکہ مقامی منڈی میں چینی کی قیمت تاریخ میں پہلی بار 200 روپے فی کلو سے تجاوز کر چکی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ نے یہ درآمدی فیصلہ وزارت خزانہ کی رائے کے بغیر کیا، اور ایف بی آر کی جانب سے درآمدی چینی پر تمام ٹیکس اور ڈیوٹیز ختم کر دی گئی تھیں۔
دوسری جانب ٹی سی پی پہلے ہی 3 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کا ٹینڈر جاری کر چکی ہے، جس کی بولی جمع کرانے کی آخری تاریخ 18 جولائی مقرر ہے۔
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے بھی حکومت سے رابطہ کر کے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان کے پاس 25 نومبر تک کی ضرورت کے مطابق چینی موجود ہے۔
ایسوسی ایشن کا دعویٰ ہے کہ مقامی شوگر ملیں ہر ماہ 5 لاکھ 30 ہزار ٹن چینی فراہم کر سکتی ہیں، جبکہ حکومت چینی پر فی کلو 25 روپے سے زائد سیلز ٹیکس وصول کر رہی ہے۔