ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کے تعلقات: خط، ملاقاتیں اور مستقبل کی امیدیں

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں عالمی تنازعات پر بات چیت کے لیے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا، جہاں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اہم سوالات کیے گئے۔
تقریب کے دوران ٹرمپ سے استفسار کیا گیا کہ کیا انہوں نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو حال ہی میں کوئی خط لکھا ہے؟
ٹرمپ نے اس سوال کا براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کے اور کم جونگ ان کے درمیان تعلقات ہمیشہ سے خوشگوار رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ کم جونگ ان کے ساتھ ماضی میں رہے ہیں اور یہ وقت ان کے لیے واقعی اچھا تھا۔
ٹرمپ نے کہا کہ اگرچہ بعض لوگ ان کے اور شمالی کوریا کے درمیان تناؤ کی بات کرتے ہیں، لیکن انہیں یقین ہے کہ یہ معاملات حل کیے جا سکتے ہیں۔
دوسری جانب سیئول سے شائع ہونے والے “این کے نیوز” کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے نمائندوں نے ٹرمپ کی جانب سے بھیجے گئے ایک خط کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
اس پیش رفت کے بعد قیاس آرائیوں میں اضافہ ہو گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان رابطے ابھی مکمل طور پر بحال نہیں ہوئے۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان 2017 سے 2021 کے دوران، یعنی ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت میں، تین بار براہ راست سربراہی ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔
ان ملاقاتوں کے دوران دونوں رہنماؤں نے کئی خطوط کا تبادلہ بھی کیا، جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا “خوبصورت خطوط” کہہ کر سراہا۔
اپنے بیانات میں ٹرمپ یہ تسلیم کر چکے ہیں کہ شمالی کوریا اب ایک ایٹمی طاقت بن چکا ہے، اور یہ حقیقت عالمی منظرنامے میں تشویش کا باعث ہے۔
وائٹ ہاؤس نے 11 جون کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر مستقبل میں بات چیت کی راہ ہموار ہوتی ہے تو ٹرمپ، کم جونگ ان سے دوبارہ ملاقات اور رابطے کے لیے تیار ہوں گے۔
اس بیان سے اندازہ ہوتا ہے کہ امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان مکالمے کے دروازے مکمل طور پر بند نہیں ہوئے، اور کسی نہ کسی سطح پر سفارتی کوششیں جاری ہیں۔