“سعودی ولی عہد کی ایرانی صدر سے گفتگو: امن کی امید، تابکاری اثرات کی تردید”

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا اور ایران میں حالیہ دنوں میں خفیہ نیٹ ورکس اور جاسوسی سے متعلق اہم کارروائیاں سامنے آئی ہیں۔
پہلے بات کرتے ہیں امریکہ کی —
امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے ایک امریکی شہری کو حراست میں لے لیا ہے۔
اس شخص پر الزام ہے کہ وہ ایرانی شہریوں کو امریکہ میں غیر قانونی طور پر پناہ دینے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دھمکانے میں ملوث رہا ہے۔
دوسری جانب ایران میں بھی بڑی پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایران کی انٹیلیجنس اور سیکیورٹی فورسز نے ملک بھر میں کارروائیاں کرتے ہوئے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں 700 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔
ایرانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، ان افراد کو حالیہ ایران-اسرائیل بارہ روزہ کشیدگی کے دوران حراست میں لیا گیا۔
خبر رساں ادارے فارس نیوز اور نور نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ گرفتاریاں اسرائیلی نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے کے سلسلے میں کی گئیں۔
یہ بھی رپورٹ کیا گیا ہے کہ تل ابیب کی جانب سے کیے گئے فوجی حملوں میں اسرائیلی انٹیلیجنس کا کلیدی کردار تھا، جن میں ایرانی فوجی حکام اور جوہری سائنسدانوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
ایرانی حکام کے مطابق، یہ پہلا موقع نہیں جب موساد کے لیے کام کرنے والوں کو گرفتار کیا گیا ہو۔
ماضی میں بھی متعدد افراد کو نہ صرف پکڑا گیا بلکہ پھانسیاں بھی دی گئی ہیں۔
تاہم، ان کارروائیوں پر عالمی سطح پر سوالات بھی اٹھے ہیں۔
انسانی حقوق کے اداروں نے ان گرفتاریوں اور سزاؤں کو شفاف عدالتی عمل کے بغیر قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
چند دن پہلے کی ہی بات ہے کہ ایران نے ایک شخص کو موساد کے لیے جاسوسی کرنے کے جرم میں پھانسی دے دی۔
ایرانی عدالتی خبر رساں ادارے میزان آن لائن کے مطابق، مجرم مجید کو مکمل عدالتی کارروائی کے بعد اور سپریم کورٹ سے سزا کی توثیق کے بعد آج صبح پھانسی دے دی گئی۔
ان سب واقعات کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں مزید شدت آنے کا خدشہ ہے، جس پر عالمی برادری کی نظر گہری ہے۔