“یورپ میں جون میں بجلی کا سب سے بڑا ذریعہ سورج کی روشنی: سولر پاور کا نیا ریکارڈ”

غیر ملکی ذرائع کے مطابق ایک حالیہ رپورٹ میں یہ دلچسپ انکشاف سامنے آیا ہے کہ رواں سال جون کے مہینے میں یورپ میں سب سے زیادہ بجلی سولر پینلز یعنی سورج کی روشنی سے پیدا کی گئی۔
پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ بجلی کی کل پیداوار میں سولر کا حصہ سب سے زیادہ رہا، جو 22.1 فیصد بنتا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اسی دوران جوہری توانائی سے 21.8 فیصد بجلی بنی، ہوا سے 15.8 فیصد، کوئلے سے 14.4 فیصد اور پانی سے 12.8 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔
یعنی روایتی ذرائع کو پیچھے چھوڑ کر شمسی توانائی نے سب پر سبقت لے لی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کم از کم 13 یورپی ممالک نے اپنے ملک میں شمسی توانائی سے بجلی کی پیداوار کا نیا قومی ریکارڈ قائم کیا۔
رپورٹ کے مطابق یورپ بھر میں بجلی کی مجموعی پیداوار میں بھی اس دوران نیا ریکارڈ بنا، جبکہ خاص طور پر کوئلے سے بجلی بنانے میں کمی آئی۔
لیکن یہاں ایک اور اہم بات سامنے آئی — رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پورے براعظم یورپ میں کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی کا حصہ جون میں اوسطاً 6.1 فیصد رہا، جو کہ 2024 میں 8.8 فیصد تھا۔
یعنی اوسط کے لحاظ سے کوئلے پر انحصار کم ہوا ہے۔
البتہ رپورٹ نے یہ بھی بتایا کہ 2025 کی پہلی ششماہی (یعنی سال کے پہلے 6 مہینے) میں بجلی کی طلب میں اضافے کی وجہ سے کوئلے کا استعمال 2024 کے اسی عرصے کے مقابلے میں پھر بھی تھوڑا زیادہ رہا۔
مزید یہ کہ پورے یورپ میں رواں سال کے پہلے 6 مہینوں میں بجلی کی طلب گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 2 فیصد زیادہ رہی۔
یعنی بجلی کی ضرورت بھی بڑھی ہے، جسے پورا کرنے میں شمسی توانائی کا کردار نمایاں طور پر بڑھتا جا رہا ہے۔
دریں اثنا یہ بھی یاد رہے کہ پاکستان میں بھی شمسی توانائی کے استعمال پر کام ہو رہا ہے، اور اسلام آباد کے بڑے سرکاری اسپتالوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ سستی اور ماحول دوست بجلی سے اخراجات کم ہوں اور ماحولیاتی آلودگی میں بھی کمی لائی جا سکے۔