“پنجاب میں بلدیاتی قانون میں بڑی تبدیلیوں کی تیاری”

پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں بلدیاتی قانون میں بڑی تبدیلیوں کو حتمی شکل دینے کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں قائمہ کمیٹی برائے بلدیات کا اجلاس ہوا، جس میں اہم سفارشات پیش کی گئیں۔
ذرائع نے بتایا کہ مجوزہ بلدیاتی قانون میں جو تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں، ان میں ضلع سطح پر قائم اتھارٹی کے چیئرمین ڈپٹی کمشنر کی جگہ اب عوامی نمائندے ہوں گے، جب کہ خواتین اور اقلیتی نمائندوں کا انتخاب بھی براہ راست کرانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
حکومتی رکن اور چیئرمین قائمہ کمیٹی اقلیتی امور فیلبوس کرسٹوفر نے تجویز پیش کی کہ بلدیاتی انتخاب میں حصہ لینے والے اقلیتی نمائندوں کا انتخاب براہ راست کیا جائے۔ اقلیتی نمائندگان کے براہ راست انتخاب کے لیے صوبائی اسمبلی میں پہلے ہی اتفاق رائے موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقلیتی نمائندوں کے براہ راست انتخاب سے مسائل فوری حل ہوں گے اور حقیقی قیادت سامنے آئے گی۔
بلدیات کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کردہ تجاویز کی کثرت رائے سے منظوری دے دی گئی۔ قائمہ کمیٹی مجوزہ قانون پر آئندہ اجلاس میں حتمی رپورٹ منظوری کے لیے پیش کرے گی۔
واضح رہے کہ اس وقت پاکستان میں سوائے پنجاب کے تمام صوبوں میں بلدیاتی نظام فعال ہے۔ اس سے قبل پنجاب میں بلدیاتی قانون چار بار تبدیل ہوچکا ہے اور الیکشن کمیشن تین بار حلقہ بندیاں بھی کرا چکا ہے۔
الیکشن کمیشن نے بلدیاتی الیکشن کرانے میں تاخیر پر پنجاب حکومت کو نوٹس بھیجا۔ رواں برس فروری میں الیکشن کمیشن نے بلدیاتی الیکشن کے انعقاد میں تاخیر پر پنجاب حکومت کو نوٹس بھی بھیجا تھا، جب کہ پنجاب میں ن لیگ کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی بھی کئی بار صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کر چکی ہے۔