🇷🇺 پوٹن کا ٹرمپ پر بالواسطہ طنز: “مایوسی غیرحقیقی توقعات کا نتیجہ ہے”

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بالواسطہ تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ “اگر کسی کو مایوسی ہوئی ہے تو وہ صرف غیر ضروری توقعات کی وجہ سے ہے۔”
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں روس پر کڑی تنقید کی ہے۔
🕊 “پائیدار امن چاہتے ہیں، صرف یوکرین نہیں بلکہ پورے یورپ کے لیے”
صدر پوٹن نے کہا کہ:
“ہم ایک ایسا پائیدار اور مکمل امن چاہتے ہیں جو نہ صرف روس اور یوکرین بلکہ پورے یورپ کی سلامتی کو یقینی بنائے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ استنبول میں ہونے والے تین مراحل کے امن مذاکرات میں کچھ مثبت پیش رفت ہوئی ہے، اور روس ان مذاکرات کو جاری رکھنا چاہتا ہے۔
🤝 “امن کی بات چیت پرسکون ماحول میں ہو، میڈیا پر نہیں”
صدر پوٹن نے زور دیا کہ امن کے لیے:
“ہر پیش رفت تفصیلی اور محتاط گفتگو کی متقاضی ہے۔ یہ عمل عوامی یا میڈیا کی نگاہوں میں نہیں بلکہ پرسکون ماحول میں ہونا چاہیے۔”
🇺🇸 ٹرمپ کی شدید تنقید اور ممکنہ پابندیاں
دوسری جانب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین پر روسی حملوں کو:
“مکمل بکواس اور قابلِ نفرت”
قرار دیا اور خبردار کیا کہ:
“اگر روس نے جنگ بند نہ کی تو چین، بھارت اور دیگر روسی تیل خریدنے والے ممالک پر نئی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔”
🔍 تجزیہ:
صدر پوٹن کا غیر روایتی اور بالواسطہ طنزیہ بیان اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ماسکو اب امریکی اندرونی سیاست پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے۔
صدر ٹرمپ کا سخت لہجہ اور پابندیوں کی دھمکی، جبکہ دوسری طرف پوٹن کی “پرسکون بات چیت” کی اپیل— دونوں عالمی طاقتوں کے سفارتی تضادات کو نمایاں کرتی ہے۔
🧾 پس منظر:
-
استنبول میں روس-یوکرین کے درمیان امن مذاکرات کے تین ادوار ہو چکے ہیں۔
-
امریکہ، نیٹو اور یورپی یونین روس پر اقتصادی پابندیاں لگا چکے ہیں۔
-
روسی تیل کی خریداری پر چین، بھارت جیسے ممالک کا کردار اہم بنتا جا رہا ہے۔