کراچی میں راشد منہاس روڈ پر پیش آنے والے ایک دلخراش ڈمپر حادثے کے بعد گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے متاثرہ خاندان کی ڈھارس بندھائی۔ اس حادثے میں بہن بھائی جاں بحق ہو گئے تھے جبکہ ان کے والد شدید زخمی ہوئے تھے۔ گورنر سندھ نے نیو کراچی میں ان کے گھر جا کر زخمی والد محمد شاکر کی عیادت کی اور بچوں کی المناک موت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
گورنر سندھ نے زخمی شہری کا علاج ایک نجی اسپتال میں کروانے کا اعلان بھی کیا۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اس واقعے کو ایک سنگین مسئلہ قرار دیا۔
“یہ مقابلہ 2 پہیوں اور 16 پہیوں کا ہے” گورنر سندھ نے کہا کہ کراچی میں “خونی ڈمپرز دہشت گردی” کر رہے ہیں اور یہ حادثات اب معمول بن چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جس ڈمپر نے یہ حادثہ کیا اس کے ڈرائیور کے پاس لائسنس تک نہیں تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان واقعات کو لسانی رنگ نہ دیا جائے، کیونکہ یہ پٹھان، سندھی یا مہاجر کا مسئلہ نہیں، بلکہ یہ “امن کا قتل” اور “کھلی دہشت گردی” ہے۔
حکومتی اقدامات پر سوال گورنر نے صوبائی حکومت کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایک حادثے کے بعد دوسرے حادثے کا انتظار کیا جا رہا ہے اور کوئی اقدامات نہیں ہو رہے۔ انہوں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈمپر اور ٹریفک حادثات کے حوالے سے فوری قانون سازی کرے اور ان سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میری تقریر کا جواب دینے کے بجائے، سندھ حکومت کام کر کے دکھائے تو میں اسے سراہوں گا۔
گورنر نے ٹرالر ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کو بھی مذاکرات کی دعوت دی تاکہ ان حادثات کی ذمہ داری اور تدارک کا کوئی طریقہ کار طے کیا جا سکے۔ انہوں نے شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔
والد کی دلخراش داستان کامران ٹیسوری نے متاثرہ والد کے الفاظ بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ بتا رہے تھے کہ “میری بیٹی کہہ رہی تھی کہ کوئی باپ ہمیں بچائے۔” گورنر نے کہا کہ اس طرح کی دل دہلا دینے والی کہانیوں کے بعد ضروری ہے کہ سیاست سے بالاتر ہو کر ان مسائل کو حل کیا جائے۔ انہوں نے متاثرہ خاندان کے ساتھ مکمل تعاون کا یقین دلایا۔