گرمی اور شراب نوشی کا امتزاج جان لیوا ہو سکتا ہے، امریکی ادارے کی وارننگ

گرمی کے موسم میں الکحل (شراب) کا زیادہ استعمال جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے — یہ وارننگ امریکہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آن الکوحل ابیوز اینڈ الکحل ازم (NIAAA) نے اپنی حالیہ رپورٹ میں جاری کی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہر چھ میں سے ایک امریکی شہری شدید شراب نوشی کا عادی ہے، اور یہ رجحان خاص طور پر گرمیوں میں خطرناک حد تک بڑھ جاتا ہے۔ ادارے نے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے: “پینے سے پہلے سوچیں”۔
ماہرین کے مطابق، شراب نوشی صرف ایک ذاتی عادت نہیں بلکہ عوامی سطح پر خطرناک نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔ کشتی رانی، ڈرائیونگ، تیراکی، سرفنگ یا کھلی دھوپ میں سفر کے دوران الکحل کا استعمال خود کو اور دوسروں کو شدید خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔
اعداد و شمار بھی ان خدشات کی تصدیق کرتے ہیں۔
– امریکہ میں ڈوبنے سے ہونے والی اموات میں سے 31 فیصد میں خون میں الکحل کی مقدار خطرناک حد یعنی 0.10% یا اس سے زیادہ ریکارڈ کی گئی۔
– ایک کشتی سوار جس کا بی اے سی (BAC) یعنی خون میں الکحل کی سطح 0.08% ہو، اس کے حادثے میں جان گنوانے کا خطرہ ایک ہوش مند شخص کے مقابلے میں 14 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
– اسی طرح امریکہ کی سڑکوں پر ہونے والے ٹریفک حادثات میں سے تقریباً ایک تہائی اموات براہ راست شراب نوشی کے باعث ہوتی ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ خطرہ صرف ڈرائیور کو نہیں، بلکہ سڑک پر موجود پیدل چلنے والے افراد کے لیے بھی شدید ہوتا ہے۔
گرمی میں شراب نوشی کے اثرات اور بھی پیچیدہ ہو جاتے ہیں۔ پسینہ آنے اور پیشاب کے ذریعے جسم سے سیال مادہ زیادہ تیزی سے خارج ہوتا ہے، اور جب یہ عمل الکحل کے ساتھ ملتا ہے تو جسم ڈی ہائیڈریشن، کمزوری، اور یہاں تک کہ ہیٹ اسٹروک جیسے خطرناک حالات میں مبتلا ہو سکتا ہے۔