کراچی میں حالیہ طوفانی بارشوں اور نالوں کی بروقت صفائی نہ ہونے کے باعث سیوریج سسٹم مکمل طور پر بیٹھ گیا۔ بارش کے پانی میں سیوریج کا گندا پانی شامل ہو کر نہ صرف شاہراہوں اور گلیوں بلکہ بڑے سرکاری اسپتالوں میں بھی داخل ہوگیا، جس سے شہریوں اور مریضوں دونوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
سول اسپتال کراچی کے شعبہ حادثات سے ملحقہ مین روڈ پر سیوریج لائن ابلنے کے باعث اسپتال کے اطراف میں پانی تالاب کی شکل اختیار کرگیا۔ چاند بی بی روڈ پر واقع ٹراما سینٹر اور ایس آئی یو ٹی کے گرد بھی بارش اور گندے پانی کا یہی منظر نظر آیا۔ سول اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر خالد بخاری نے بتایا کہ اسپتال کے سامنے پانی جمع ہونے کی نکاسی کے لیے حکام سرگرم ہیں، تاہم اسپتال کی حدود کے اندر سے پانی نکال دیا گیا ہے۔
اسی طرح جناح اسپتال کے احاطے اور اطراف میں بھی بارش اور سیوریج لائن ابلنے کے باعث پانی کھڑا ہوگیا ہے۔ رفیقی شہید روڈ پر واقع قومی ادارہ امراضِ قلب، قومی ادارہ اطفال، جناح اسپتال اور کے آئی آئی ڈپو (جہاں اہم ادویات اور ای پی آئی ویکسین کولڈ چین اسٹوریج موجود ہے) کے اندر اور باہر بھی پانی چوبیس گھنٹے سے تالاب کی صورت میں کھڑا ہے، جس سے قیمتی اسٹاک کو بھی خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
شہر کے دیگر سرکاری اسپتالوں بشمول سوبھراج اسپتال، عباسی شہید، لیاقت آباد سندھ گورنمنٹ اسپتال، سعود آباد اور کورنگی اسپتال میں بھی یہی صورتحال ہے، جہاں پانی جمع ہونے سے علاج معالجہ متاثر ہورہا ہے۔
بدھ کے روز ہزاروں مریضوں کو علاج کے لیے اسپتال پہنچنے پر شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ سینکڑوں آپریشنز ملتوی کرنا پڑے۔ صرف ایمرجنسی میں آنے والے مریضوں کے آپریشن کیے گئے۔ دوسری جانب محکمہ موسمیات کی جانب سے مزید شدید بارش کی پیشگوئی کے باعث اسپتالوں میں عملے کی حاضری بھی معمول سے کم رہی۔