“ڈیمولیشن اسکواڈ انصاف کے ستونوں پر حملہ آور ہو چکا ہے” — جسٹس اعجاز اسحاق، عافیہ صدیقی کیس میں وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کا نوٹس

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کی سماعت کے دوران انتہائی سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انصاف کے ستونوں پر بار بار حملے ہو رہے ہیں، اور یہ سلسلہ اب نظام کو آخری سانسوں تک لے آیا ہے۔
عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف سمیت پوری وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔ جج کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود رپورٹ نہ پیش کرنے پر حکومت کے پاس کوئی جواز باقی نہیں رہا۔
جسٹس اعجاز اسحاق نے انکشاف کیا کہ وہ آج چھٹی پر تھے، لیکن اس اہم کیس کی سماعت کو نظرانداز نہیں کر سکتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ چیف جسٹس کی جانب سے ان کا عدالتی روسٹر جان بوجھ کر جاری نہیں کیا گیا تاکہ وہ سماعت نہ کر سکیں — اور صرف 30 سیکنڈ کے دستخط کے لیے وقت نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ صرف غفلت نہیں، بظاہر دانستہ مزاحمت ہے تاکہ پاکستانی بیٹی کے حق میں مؤقف کو دبایا جا سکے۔ انہوں نے عدالت میں کھڑے ہو کر کہا کہ وہ اپنی عدالتی پاور کا استعمال کرتے ہوئے انصاف کو شکست نہیں ہونے دیں گے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ “ڈیمولیشن اسکواڈ” جیسے اقدامات سے عدلیہ کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن انصاف کے تقاضے ان معمولی حربوں سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔