سیاست July 17, 2025 Shahbaz Sayed

چینی بحران: حکومت نے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کر دی، 30 روز میں وزیراعظم کو رپورٹ پیش کی جائے گی

چینی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے، درآمدات، سبسڈی اور ذخیرہ اندوزی جیسے اہم مسائل کے حل کے لیے حکومت نے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کر دی ہے، جو 30 دن کے اندر اپنی رپورٹ وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کرے گی۔

حکام کے مطابق، وزیر توانائی کو اس کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے، جبکہ وزارت صنعت و پیداوار کے سیکریٹری کمیٹی کے کنوینر ہوں گے۔ دیگر ارکان میں وزیر خزانہ، وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق اور وزیر اقتصادی امور شامل ہیں۔

کمیٹی چینی کی پیداوار، درآمد، برآمد، قیمتوں، سبسڈی اور ذخیرہ اندوزی سے متعلقہ قوانین کا جائزہ لے گی اور پالیسی کی تشکیل کے لیے سفارشات مرتب کرے گی۔

کمیٹی کا دائرہ کار وسیع رکھا گیا ہے، جس میں کسانوں، صارفین، مقامی ضروریات اور تجارتی تقاضوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے پالیسی سازی شامل ہے۔ کمیٹی نجکاری کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے صنعتکاروں، کسانوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے بھی مشاورت کرے گی۔

💬 آئی ایم ایف کا اعتراض اور درآمد پر نظرِ ثانی

یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب آئی ایم ایف نے چینی پر سبسڈی اور ٹیکس چھوٹ پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔ مالیاتی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ ایسے اقدامات سے 7 ارب ڈالر قرض پروگرام متاثر ہو سکتا ہے۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کی گئی، تو وہ 249 روپے فی کلو کے حساب سے پاکستان پہنچے گی، جس پر حکومت کو فی کلو 55 روپے کی سبسڈی دینا پڑے گی۔ تاہم، آئی ایم ایف کا مؤقف ہے کہ چونکہ امپورٹڈ چینی کا بڑا حصہ صنعتی شعبے میں استعمال ہوگا، اس لیے سبسڈی یا ٹیکس چھوٹ غیر منصفانہ تصور کی جائے گی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت نے نہ صرف درآمد پر دی گئی ٹیکس چھوٹ کو واپس لینے پر غور شروع کر دیا ہے بلکہ چینی کی درآمد کا فیصلہ مکمل طور پر ختم کیے جانے کا بھی امکان موجود ہے۔

واضح رہے کہ حکومت نے نجی شعبے کے لیے بھی تمام درآمدی ڈیوٹیز معاف کی تھیں، جنہیں واپس لینے کا معاملہ بھی زیرغور ہے۔