“پاکستانی بانڈز اب پریمیم پر!” — اسٹیٹ بینک کے گورنر کی معیشت پر حوصلہ افزا بریفنگ

اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی پر بریفنگ دیتے ہوئے پاکستان کی معیشت سے متعلق چند خوش آئند اشارے دیے، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان کی مالی ساکھ میں واضح بہتری آئی ہے۔
📈 “کبھی 37 سینٹس پر، آج پریمیم پر!”
جمیل احمد کے مطابق:
“2023 میں پاکستان کے انٹرنیشنل بانڈز صرف 37–38 سینٹس پر ٹریڈ ہو رہے تھے، یعنی اصل قیمت سے بہت کم… لیکن آج تین بڑے بانڈز انٹرنیشنل مارکیٹ میں پریمیم پر ٹریڈ ہو رہے ہیں!”
یہ بہت بڑی تبدیلی ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔
💸 “زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم، قرضوں کا بوجھ معتدل”
گورنر کا کہنا تھا کہ:
-
پاکستان نے بروقت قرض ادائیگیاں کی ہیں۔
-
زرمبادلہ کے ذخائر کو مؤثر طریقے سے مستحکم کیا گیا ہے۔
-
پرانے زیادہ سود والے قرضوں کو ملٹی لیٹرل، کم سودی قرضوں سے تبدیل کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب پاکستان کے تقریباً 50 فیصد قرضے ایسے ہیں جن پر سود کم ہے — یعنی قرضوں کا مجموعی بوجھ نسبتاً زیادہ پائیدار ہو چکا ہے۔
🏦 “کریڈٹ ریٹنگ بھی بہتر”
اس مالی بہتری کا براہِ راست اثر پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ پر بھی پڑا ہے:
“دو عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی ریٹنگ بہتر کی ہے اور آؤٹ لک کو بھی مستحکم قرار دیا ہے۔”
🌐 “انٹرنیشنل بانڈ فلوٹ کرنے کا موزوں وقت”
جمیل احمد نے یہ عندیہ بھی دیا کہ:
“پاکستان کے لیے یہ بین الاقوامی مارکیٹ میں بانڈز فلوٹ کرنے کا ایک اچھا وقت ہے — لیکن اس کا حتمی فیصلہ حکومت کرے گی۔”
خلاصہ:
پاکستان نے حالیہ مہینوں میں عالمی مالیاتی سطح پر اہم بہتری دکھائی ہے — چاہے وہ بانڈز کی قیمت ہو، کریڈٹ ریٹنگ ہو یا قرضوں کا مینجمنٹ۔ گورنر اسٹیٹ بینک کی گفتگو اس بات کا اشارہ ہے کہ ملک کی معاشی سمت درست ہو رہی ہے، اور مستقبل میں عالمی سطح پر مزید اعتماد بحال ہو سکتا ہے۔