ماہرین نے ایک ایسے قدیم جانور کے بارے میں تحقیق پیش کی ہے جو صرف 3.5 میٹر (تقریباً 11.5 فٹ) لمبا اور 250 کلوگرام وزنی تھا۔ یہ جانور اپنے چوڑے منہ اور مضبوط جبڑوں کی بدولت ایک خطرناک گوشتخور شکاری سمجھا جاتا ہے۔
اس کے تیز اور کٹے ہوئے دانت گوشت پھاڑنے میں انتہائی مؤثر تھے، جب کہ سیدھی اور طاقتور اگلی ٹانگیں اسے شکار پر جھپٹنے اور نشانہ بنانے میں مدد دیتی تھیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ جانور ممکنہ طور پر درمیانے یا چھوٹے ڈائنوسار کا بھی شکار کرتا تھا۔
یہ جانور کوریلو فارمیشن میں پایا گیا، جو میسو زوئک دور میں ایک ایسا خطہ تھا جہاں موسم مرطوب اور گرم رہتا تھا۔ پانی سے بھری وادیوں میں اس وقت ڈائنوسارز، سمندری کچھوے، مینڈک اور دیگر ممالیہ بھی موجود تھے۔
تحقیق کے مطابق Kostensuchus atrox اس ماحول کا ایک غالب شکاری تھا، جس کا اثر پورے ماحولیاتی نظام پر نمایاں تھا اور وہ اپنی موجودگی سے ایکو سسٹم کا توازن قائم رکھنے میں کردار ادا کرتا تھا۔