وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا جس میں کچے کے علاقوں میں امن و امان یقینی بنانے کے حوالے سے فیصلہ کن اقدامات کیے گئے۔ اجلاس میں کور کمانڈر کور فائیو لیفٹیننٹ جنرل محمد دستگیر، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار، ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد شمریز، آئی جی پولیس غلام نبی میمن اور دیگر اعلیٰ افسران شریک ہوئے۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کو کچے کے آپریشن پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر وزیر داخلہ کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی مانیٹرنگ کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں سیکریٹری داخلہ، ڈی جی رینجرز، آئی جی پولیس اور دیگر اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے۔ آپریشن پر عمل درآمد کے لیے بھی الگ کمیٹی تشکیل دی گئی۔
حکومت سندھ نے فیصلہ کیا کہ کچے میں آپریشن کے ساتھ ساتھ ترقیاتی کام بھی کرائے جائیں گے، روڈ نیٹ ورک بنایا جائے گا اور عوام کو تعلیم و صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے واضح کیا کہ کچے کے علاقوں میں امن ہر صورت بحال کیا جائے گا اور اغوا برائے تاوان کی واردات کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو ڈاکو ہتھیار ڈالیں گے ان کے ساتھ رعایت کی جائے گی، جبکہ پولیس اور رینجرز کو جدید اسلحہ اور ٹیکنالوجی سے لیس کر دیا گیا ہے۔
مزید برآں، ترجمان وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ کچے میں جاری آپریشن کے دوران انٹرنیٹ سہولت عارضی طور پر بند رکھی جائے گی اور ڈکیتوں کے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی بلاک کیے جائیں گے۔ اس کے لیے موبائل ٹاورز کی نشاندہی بھی مکمل کرلی گئی ہے۔