حق دو تحریک کی قیادت اور وفاقی حکومت میں مفاہمت، مطالبات پر عملدرآمد کی یقین دہانی

“حق دو بلوچستان کو” تحریک کے رہنما مولانا ہدایت الرحمٰن اور جماعت اسلامی کے سینئر رہنما لیاقت بلوچ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان مارچ کے تمام مطالبات پر عملدرآمد کی تحریری یقین دہانی کرا دی ہے، اور وزیرِاعظم کی سطح پر ایک کمیٹی کی تشکیل پر کام جاری ہے۔
لیاقت بلوچ نے واضح کیا کہ یہ مذاکرات کسی دباؤ یا اشارے پر نہیں بلکہ خالصتاً عوامی مفاد میں کیے گئے، اور خوش آئند بات یہ ہے کہ حکومت نے کوئی بھی مطالبہ مسترد نہیں کیا۔
انہوں نے بتایا کہ لاہور میں پنجاب کے وزرا کے ساتھ مذاکرات ہوئے، جن کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے باضابطہ کمیٹی بھی نوٹیفائی کی گئی۔ اس عمل میں سول سوسائٹی، لاہور ہائی کورٹ بار اور دیگر طبقات نے اہم کردار ادا کیا۔
📣 “ہم تصادم نہیں، حل چاہتے ہیں” — ہدایت الرحمٰن
مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ انہوں نے 25 جولائی کو کوئٹہ سے اسلام آباد مارچ کا آغاز کیا، مگر ان کا مقصد کسی سے تصادم نہیں تھا۔ “ہم پاکستان کے آئین اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، ہمارا احتجاج پُرامن ہے، فساد ہمارا طریقہ نہیں۔”
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں چیک پوسٹوں پر تضحیک، بارڈر بندش، پانی، ماہی گیری اور معدنیات میں مقامی حق جیسے بنیادی مسائل پر مذاکرات ہوئے ہیں۔ اگر 6 ماہ میں وعدوں پر عمل نہ ہوا تو دوبارہ مارچ کیا جائے گا۔
🛑 “بلوچ اور پنجابی عوام کو لڑانے والے ایک ہی ہاتھ ہیں”
رہنماؤں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ یہ تحریک کسی لسانی یا صوبائی کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچ اور پنجابی عوام کو لڑانے والے دراصل ایک ہی عناصر ہیں، اور پاکستان کی بقا آئین، جمہوریت، اور پُرامن مزاحمت میں ہے—نہ کہ جبر و طاقت میں۔