اسلام آباد: نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا یوم ولادت ملک بھر میں مذہبی جوش و جذبے اور عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ اس موقع پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے عام تعطیل کا اعلان کر رکھا ہے۔
سڑکوں اور عمارتوں کی سجاوٹ
ایکسپریس نیوز کے مطابق جشن میلاد النبی ﷺ کے سلسلے میں شہروں، محلوں اور بازاروں کو دلکش برقی قمقموں، سبز جھنڈیوں اور روشنیوں سے سجا دیا گیا ہے۔ سرکاری و نجی عمارتوں پر چراغاں کیا گیا ہے جبکہ بڑی شاہراہوں پر محرابیں اور آرائشی دروازے بھی قائم کیے گئے ہیں۔
محافل اور نیاز کی تقسیم
ملک بھر کی مساجد میں نعت خوانی اور درود و سلام کی محافل کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ گلیوں اور بستیوں میں نیاز تقسیم کی جا رہی ہے جبکہ میلاد جلوسوں کی تیاری بھی جاری ہے۔ فضائیں درود و سلام کی صداؤں سے گونج رہی ہیں۔ اس موقع پر پولیس اور دیگر اداروں کی جانب سے 12 ربیع الاول کے لیے فول پروف سکیورٹی پلان بھی تیار کیا گیا ہے۔
وزیراعظم کا پیغام
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ 12 ربیع الاول کے دن سرزمین مکہ میں حضور نبی اکرم ﷺ کی ولادت باسعادت نے انسانیت کو عدل، مساوات اور رحمت کا پیغام دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ رواں سال کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں “سالِ رحمت للعالمین ﷺ” کے طور پر منایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قراردادوں کے ذریعے نبی کریم ﷺ کی 1500ویں ولادت باسعادت کو عقیدت و احترام کے ساتھ منانے کا فیصلہ کیا گیا، جو اس بات کا اظہار ہے کہ پاکستانی قوم اپنے محبوب نبی ﷺ کی تعلیمات کو دستور اور اجتماعی زندگی کا حصہ بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
سیرت طیبہ کی روشنی میں رہنمائی
شہباز شریف نے کہا کہ نبی اکرم ﷺ کی حیات طیبہ انسانیت کے لیے مکمل رہنمائی فراہم کرتی ہے، خواہ وہ سیاست ہو، عدل و انصاف ہو یا معیشت اور معاشرت۔ ان کے مطابق قرآن واضح کرتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی ذات ہر اس شخص کے لیے بہترین نمونہ ہے جو اللہ اور یوم آخرت کی امید رکھتا ہے۔
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ نئی نسل کو خیر، علم اور امن کی طرف راغب کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انہیں سیرت النبی ﷺ سے روشناس کرایا جائے۔ حضور ﷺ نے زبان اور کردار کو خیر کے لیے استعمال کرنے کی تعلیم دی، اس لیے معاشرے کو محبت، بھائی چارے اور امن کے اصولوں پر استوار کرنا ہی کامیابی کی ضمانت ہے۔
قومی اتحاد کی ضرورت
انہوں نے کہا کہ ہمیں تعصب، فرقہ واریت اور انتہاپسندی کو رد کرتے ہوئے اتحاد، ایثار اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہوگا۔ پاکستان کو درپیش معاشی اور سماجی مسائل کا پائیدار حل اسی وقت ممکن ہے جب ہم نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات کو اپنی اجتماعی اور قومی زندگی کا حصہ بنائیں۔
آخر میں وزیراعظم نے دعا کی کہ اللہ پاکستان کو ہمیشہ سلامت رکھے، اتحاد و یگانگت عطا فرمائے اور ہمیں نبی اکرم ﷺ کی اطاعت میں زندگی گزارنے کی توفیق دے۔