بیرسٹر ارسلان کا فاروق ستار پر سخت ردعمل: ’’لسانی سیاست اور ماضی کی تباہ کاریوں کو عوام نہیں بھولے‘‘

کراچی: بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار کی پریس کانفرنس پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی کی تباہ کاریوں اور آج کی خدمت میں فرق عوام بخوبی جانتے ہیں، فاروق ستار کو پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔
بیرسٹر ارسلان نے کہا کہ فاروق ستار آج بھی اس جماعت کے ساتھ کھڑے ہیں جس نے کراچی کو بوری بند لاشوں، لسانی نفرت اور منظم تشدد کا مرکز بنایا۔ انہوں نے 12 مئی 2007 کے واقعے کو کراچی کی تاریخ کا سیاہ باب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس دن شہر کو خون میں نہلا دیا گیا، نہ صرف درجنوں افراد جاں بحق ہوئے بلکہ میڈیا ہاؤسز، دفاتر اور گاڑیاں نذرِ آتش کی گئیں، فائر بریگیڈ اور ایمبولینسوں تک کو روکا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ سیاسی طاقت کے مظاہرے کے طور پر کیا گیا۔ اگر فاروق ستار واقعی اصلاحات کے خواہاں ہیں تو پہلے اس جماعت سے علیحدگی اختیار کریں جس نے کراچی کو تباہی کے دہانے تک پہنچایا اور عوام سے معافی مانگیں۔
بیرسٹر ارسلان نے کہا کہ سندھ حکومت پرانی اور خستہ حال عمارتوں کے خلاف صرف عدالتی رہنمائی کے مطابق انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے کارروائیاں کر رہی ہے۔ بے دخلی کسی کا مقصد نہیں، مگر انسانی جانیں سب سے مقدم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فوجی آمر کے دور میں کراچی لسانی، ادارہ جاتی اور سماجی زوال کا شکار رہا۔ اس وقت جعلی این او سیز، رفاحی زمینوں پر قبضے، بھتہ خوری اور منظم جرائم کو ادارہ جاتی پشت پناہی حاصل تھی۔ اصل احتساب انہی سالوں کا ہونا چاہیے۔
بلدیاتی نظام کی بات کرتے ہوئے بیرسٹر ارسلان نے وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ان کی قیادت میں بلدیاتی نظام کو فعال، بااختیار اور شفاف بنایا گیا ہے۔ اختیارات اور ترقیاتی فنڈز یونین کونسل سطح تک منتقل ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعید غنی نے تعلیم، صفائی، شہری سہولیات اور سڑکوں کی بہتری جیسے شعبوں میں عملی کام کیا، جس سے مقامی حکومت ایک زندہ حقیقت کے طور پر سامنے آئی۔ ان کا وژن دیانتداری اور شفافیت پر مبنی ہے۔
فاروق ستار کے لیے اپنے پیغام میں بیرسٹر ارسلان نے کہا کہ اگر وہ واقعی اصلاحات کے حامی ہیں تو لسانی سیاست کو ترک کریں، عوامی معافی مانگیں اور جمہوری سیاست میں سنجیدگی سے شامل ہوں۔
آخر میں انہوں نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کا مؤقف یہ ہے کہ اردو بولنے والے اور سندھی سب برابر کے شہری ہیں۔ ہم لسانی سیاست کو مسترد کرتے ہیں اور عوامی خدمت، بھائی چارہ اور اتحاد ہمارا منشور ہے۔ سندھ حکومت شفافیت، ترقی، قانون کی بالادستی اور عوامی فلاح کے ویژن پر کاربند ہے، اور منفی سیاست کا جواب صرف کارکردگی سے دے گی۔