اسلام آباد (ہیلتھ ڈیسک) ایک تازہ سائنسی تحقیق نے چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ E. coli بیکٹیریا کی کچھ اقسام ایک زہریلا مادہ colibactin پیدا کرتی ہیں جو آنتوں کے خلیوں میں ڈی این اے کو بدل دیتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ تبدیلیاں زیادہ تر بچپن کی پہلی دہائی میں ہوتی ہیں اور دہائیوں بعد آنتوں کے کینسر کی صورت اختیار کر سکتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق یہ جینیاتی اثرات اکثر نوجوانی یا درمیانی عمر میں ظاہر ہوتے ہیں۔ بعض ممالک میں ایسے مریض سامنے آئے ہیں جنہیں 40 سال سے کم عمر میں کینسر تشخیص ہوا جبکہ کچھ کیسز میں یہ بیماری 70 سال کی عمر میں ظاہر ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مطالعہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ بیماری محسوس نہ بھی ہو، مگر ابتدائی زندگی میں ہونے والے یہ جینیاتی نقص بعد میں کینسر کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔
مزید یہ کہ صرف E. coli ہی نہیں بلکہ دیگر جراثیمی انفیکشنز بھی کینسر کے خطرے میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر Clostridioides difficile، جو فوڈ پوائزننگ کا سبب بنتی ہے، آنتوں میں سوزش پیدا کر کے کینسر کے امکانات بڑھا سکتی ہے۔