اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں انسان کو جلدباز اور ناشکرا قرار دیا ہے، اور خالق سے بہتر مخلوق کو کون جان سکتا ہے؟ انسان کی یہی فطرت اسے سہل پسندی کی طرف لے جاتی ہے، یعنی کم سے کم وقت اور محنت میں زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کی خواہش۔ یہی سوچ اسے حرص، لالچ اور دھوکا دہی کے قریب لے آتی ہے۔
فریب اور دھوکا دہی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا انسان خود پرانا ہے۔ ماضی میں برصغیر میں ’’بنارسی ٹھگ‘‘ مشہور تھے جن کی کہانیاں تاریخ کا حصہ ہیں۔ اس وقت دھوکا دینے والوں کےلیے یہ لازم تھا کہ وہ اپنا چہرہ چھپائیں تاکہ پہچانے نہ جائیں، مگر آج کے جدید دور میں یہ تکلف بھی ختم ہوچکا ہے۔ اب تو کھلے عام دھوکے پر دھوکا دیا جاتا ہے اور معاشرے میں ایسے لوگ معتبر بھی سمجھے جاتے ہیں۔
سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے آنے سے فریب کے نئے دروازے کھل گئے۔ پہلے ’’ڈبل شاہ‘‘ جیسے کردار یا جعلی سوسائٹیاں قوم کو لوٹتی تھیں، اب ان کی جگہ جعلی کالز، انعامی اسکیمیں اور آن لائن بینک فراڈ نے لے لی ہے۔ لیکن اس وقت سب سے بڑا خطرہ ’’آن لائن جُوئے ایپس‘‘ ہیں جو نوجوان نسل کو غیر حقیقی منافع کا لالچ دے کر تباہی کی طرف دھکیل رہی ہیں۔
شروع میں معمولی منافع کا جھانسہ دیا جاتا ہے، مگر جلد ہی یہ سفر ایسی دلدل میں بدل جاتا ہے جہاں سے نکلنا ناممکن ہوجاتا ہے۔ یہ دلدل صرف جُوئے تک محدود نہیں بلکہ اس میں منشیات، عریاں مواد اور دیگر برائیاں بھی شامل ہیں جو نوجوانوں کی شخصیت اور مستقبل کو تباہ کردیتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ والدین کو اپنے بچوں کی سرگرمیوں، دوستوں اور آمدنی پر خاص نظر رکھنی چاہیے۔ کیونکہ موجودہ دور میں معاشرہ تیزی سے اقدار کھو رہا ہے اور دولت ہی کو کامیابی کا معیار سمجھا جارہا ہے۔
یہی نہیں بلکہ یوٹیوب اور مختلف آن لائن پلیٹ فارمز پر بھی نوجوانوں کو پیسے کمانے کا لالچ دیا جارہا ہے، حالانکہ حقیقت اکثر اس کے برعکس ہوتی ہے۔ اس صورتحال کو ایک دلچسپ مگر سبق آموز کہانی سے بھی سمجھا جاسکتا ہے۔
ایک شخص نے اعلان کیا کہ وہ ڈائنوسار کو پکڑنے اور مارنے کا ہنر سکھاتا ہے۔ اس کے بقول ڈائنوسار سے ایک ہیرا نکلتا ہے جو اربوں روپے میں بکتا ہے۔ بے شمار لوگ لاکھوں روپے فیس دے کر اس کے شاگرد بن گئے۔ کئی سال بعد ایک طالب علم کو احساس ہوا کہ ڈائنوسار تو صدیوں پہلے ختم ہوچکے ہیں، مگر استاد نے اس کا جواب دیا:
“پتر! ڈائنوسار ڈھونڈنے نہ جا، دوسروں کو یہ ہنر سکھا۔ اصل ہیرا یہی ہے!”
یہی حال آج کے فراڈیوں کا ہے جو لالچ کا جھانسہ دے کر معصوم عوام کو اپنی جیب بھرتے ہیں۔