ہماری آواز کیوں دبائی جا رہی ہے؟ – ایوان میں اپوزیشن کا کڑا مؤقف”

پارلیمنٹ کے فلور پر اپوزیشن نے سخت مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ حکومت کا رویہ روز بروز بدتر ہوتا جا رہا ہے۔ بات صرف سیاسی اختلافات تک محدود نہیں رہی — اب پارلیمان کے دروازے ارکان کے لیے بند کیے جا رہے ہیں اور اسی سالہ خاتون ریحانہ ڈار جیسی بزرگ خواتین کو بھی گرفتار کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اپوزیشن نے نہ بائیکاٹ کیا، نہ ایوان سے منہ موڑا، اس کے باوجود عمر ایوب جیسے اپوزیشن لیڈر کو نااہل قرار دینا ناقابل قبول ہے۔
🧾 “ایک ایک کر کے ہماری آوازیں بند کی جا رہی ہیں”
اپوزیشن رہنما نے کہا:
“ہمارے ارکان کو ایک ایک کر کے نااہل قرار دیا گیا۔ شیخ وقاص کے خلاف نااہلی کی بات کی گئی۔ سوال یہ ہے کہ ان کی لیو درخواست ایوان کے سامنے کیوں نہیں رکھی گئی؟ رولز اور آئین کی پاسداری اسپیکر کی ذمے داری ہے۔”
انہوں نے ایوان سے سوال کیا کہ اگر منتخب نمائندوں کی عزت نہیں ہو گی تو پارلیمنٹ میں بیٹھنے کا کیا مقصد رہ جاتا ہے؟
🐅 “جمشید دستی پر ہمیں فخر ہے، وہ ٹائیگر ہے”
انہوں نے جذباتی انداز میں کہا کہ وہ جمشید دستی جیسے ساتھیوں پر فخر کرتے ہیں، اور یہ بھی یاد دلایا کہ:
“کل پوری دنیا میں بانی تحریک انصاف کے لیے لوگ باہر نکلے۔ وہ محبت ایسی ہے کہ مائیں بھی اتنی محبت نہیں کرتیں جتنی ان کے لیے کی جا رہی ہے۔”
⚖️ “ہم نے انصاف مانگا، لیکن عدالت نے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا”
رہنما نے نو مئی کے واقعات کی مذمت دہرائی، لیکن اس بات پر زور دیا کہ:
“ہم نے ہمیشہ قانون کا احترام کیا، عدالتوں کے سامنے پیش ہونے کا عندیہ دیا۔ لیکن ہمیں فیئر ٹرائل نہیں ملا۔ ہمارے خلاف جو ٹرائل کیے گئے وہ آئین کے خلاف تھے، ہم انہیں تسلیم نہیں کرتے۔”
انہوں نے عدالتوں پر جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ:
“عدالتوں نے ہمارے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا۔”
⚠️ “جمہوریت کو خطرے میں نہ ڈالیں”
اپوزیشن کا آخر میں کہنا تھا:
“شیخ وقاص کا معاملہ ختم کریں، ان کی درخواستیں سامنے رکھی جائیں، جمہوریت کو یرغمال نہ بنایا جائے۔ ہم استدعا کرتے ہیں کہ منتخب نمائندوں کی عزت کی جائے — یہی جمہوریت کی اصل روح ہے۔”