“کسانوں کا الٹی گنتی کا اعلان: 11 اگست کو زراعت کا علامتی جنازہ!”

کراچی پریس کلب میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین باٹھ اور سندھ آبادگار اتحاد کے صدر نواب زبیر تالپور نے ملک گیر احتجاج کی دھمکی دے دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے گندم کی سرکاری قیمت کا جلد اعلان نہ کیا تو:
🔴 11 اگست کو قصور میں زراعت کا علامتی جنازہ پڑھا جائے گا
🔴 20 اگست کو حیدرآباد میں پریس کلب کے سامنے احتجاج ہوگا
🔴 پھر اسلام آباد کی جانب مارچ کیا جائے گا
📉 “2200 روپے میں گندم خریدی گئی، جب لاگت 4000 روپے ہے!”
خالد باٹھ نے دعویٰ کیا کہ دو سال سے گندم کی کاشت پر فی ایکڑ 4000 روپے لاگت آ رہی ہے، جبکہ حکومت صرف 2200 روپے فی من کے حساب سے گندم خرید رہی ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب منافع ہی نہیں، تو 45 فیصد ٹیکس کس بات کا؟
⚠️ “ڈیم بنیں، لیکن صوبوں کی مرضی کے بغیر نہیں”
پریس کانفرنس میں موسمیاتی تبدیلی، مہنگی بجلی، اور پانی کی قلت کو فصلوں کی تباہی کی بڑی وجوہات قرار دیا گیا۔
خالد باٹھ نے مطالبہ کیا کہ ڈیم و نہریں تمام صوبوں کی مشاورت سے تعمیر کی جائیں، ورنہ مسائل بڑھے گے۔
🧾 “حکومت کسانوں کی زمینیں نیلام کر رہی ہے”
خالد باٹھ نے انکشاف کیا کہ قرضوں کی عدم ادائیگی پر حکومت کسانوں کی زمینیں نیلام کر رہی ہے، حالانکہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے کہ کسانوں کو گندم کا منافع بخش ریٹ دیا جائے۔
💰 شوگر مافیا پر 300 ارب کا ڈاکا: نواب زبیر تالپور کا دعویٰ
سندھ آبادگار اتحاد کے صدر نواب زبیر تالپور نے کہا کہ شوگر ملز مالکان نے کوالٹی پریمیم کی مد میں کسانوں کے 40 ارب روپے دبائے ہوئے ہیں۔
انہوں نے یاد دلایا کہ سپریم کورٹ نے 2018 میں کوالٹی پریمیم کو کسانوں کا حق قرار دیا تھا۔
مزید الزام لگایا گیا کہ ملک کے 42 بااثر خاندان چینی کے کاروبار پر قابض ہیں، جنہوں نے چینی مہنگی کر کے عوام کی جیبوں پر 300 ارب روپے کا ڈاکا ڈالا ہے۔