🇺🇸🛢 امریکی دباؤ کے باوجود بھارت کی روسی تیل سے درآمدات جاری، ٹرمپ کے بیان پر نئی بحث

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اندازہ ہے کہ بھارت روس سے تیل کی خریداری روکنے والا ہے، تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ ان کے پاس اس بارے میں کوئی مصدقہ معلومات موجود نہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا:
“میں نے سنا ہے کہ بھارت یہ اقدام کرنے والا ہے۔ مجھے اس کا یقین تو نہیں، مگر مجھے لگتا ہے کہ وہ ایسا ہی کریں گے۔”
🗞 بھارتی حکام کی وضاحت: “پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں”
بھارتی حکام نے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ روس سے تیل کی درآمدات فی الحال جاری ہیں اور اس پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق:
-
دو بھارتی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ روس سے تیل کی خریداری کا طویل المدتی معاہدہ موجود ہے۔
-
ان کا کہنا تھا کہ:
“ایسا معاہدہ اچانک ختم کرنا ممکن نہیں، اور حکومت کی جانب سے کوئی باضابطہ ہدایت جاری نہیں ہوئی۔”
نیویارک ٹائمز کا مزید کہنا ہے کہ اس معاملے پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں کوئی واضح مشاورتی اجلاس ہوا یا نہیں، اس کی بھی تاحال تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی۔
🧾 پالیسی میں نرمی یا سختی؟
رائٹرز نے بھی اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔
دوسری جانب:
-
وائٹ ہاؤس
-
بھارتی وزارت خارجہ
-
وزارت پیٹرولیم و قدرتی گیس
نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
⚠ صدر ٹرمپ کا پرانا مؤقف
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بھارت کو خبردار کیا تھا کہ:
“روس سے تیل اور اسلحہ کی خریداری پر بھارت کو اضافی جرمانوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔”
تاہم کچھ دن بعد ہی صدر ٹرمپ نے ایک نرم موقف اختیار کرتے ہوئے کہا:
“مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بھارت روس کے ساتھ کیا کرتا ہے۔”
🛢 روس بھارت کا سب سے بڑا تیل فراہم کنندہ
حالیہ اعداد و شمار کے مطابق:
-
روس بھارت کی کل تیل درآمدات کا تقریباً 35 فیصد فراہم کرتا ہے۔
-
یہ تناسب بھارت کی توانائی کی ضروریات میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اور اس کی فوری تبدیلی آسان نہیں۔