پاکستان میں بجلی کی آزاد تجارت کی جانب پیش رفت، عالمی بینک کی حمایت کا اعادہ

اسلام آباد میں وزیر توانائی سردار اویس لغاری اور عالمی بینک کے اعلیٰ سطحی وفد کے درمیان اہم ملاقات ہوئی، جس میں پاکستان کے توانائی شعبے میں جاری اصلاحات، سرمایہ کاری کے امکانات اور مستقبل کی حکمت عملی پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
عالمی بینک کے وفد کی قیادت ریجنل نائب صدر عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے، جنہوں نے حکومتِ پاکستان کی توانائی پالیسیوں، خاص طور پر اصلاحاتی اقدامات کو سراہا۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کو آگاہ کیا کہ حکومت “سی ٹی بی سی ایم” (CTBCM) یعنی Competitive Trading Bilateral Contract Market کے ماڈل پر عمل پیرا ہے، جس کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔ اس ماڈل میں وِیلنگ چارجز سمیت متعدد میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں، جبکہ حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور جامع حکمت عملی کے تحت کی جا رہی ہے تاکہ نظام میں استحکام برقرار رکھا جا سکے۔ وزیر توانائی نے وفد کو نیٹ میٹرنگ، نجکاری، ریگولیٹری اصلاحات اور توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع سے بھی تفصیلاً آگاہ کیا۔
اویس لغاری نے کہا کہ پاکستان کی توانائی پالیسی کا جھکاؤ نجی شعبے کی شمولیت اور شفافیت کی طرف ہے، اور حکومت چاہتی ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس سفر کا حصہ بنیں۔
عالمی بینک کے نائب صدر عثمان ڈیون نے پاکستان کی توانائی اصلاحات کو سراہتے ہوئے کہا کہ توانائی کسی بھی ملک کی ترقی کی بنیاد ہے، اور عالمی بینک پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھے گا تاکہ ایک پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں نظام کو فروغ دیا جا سکے۔
ملاقات کے اختتام پر وزیر توانائی نے عالمی بینک کے وفد کو جاری اصلاحات پر مبنی جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ یہ شراکت داری مزید مضبوط ہو گی۔