صحت July 24, 2025 Shahbaz Sayed

ڈیمینشیا سے بچاؤ میں جی ایل پی-1، میٹافارمن سے زیادہ مؤثر قرار

ذیابیطس ٹائپ 2 کے علاج میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی دوا میٹافارمن کو عرصے سے پہلی ترجیح سمجھا جاتا ہے، جبکہ جی ایل پی-1 ریسیپٹر ایگنسٹس عام طور پر اس وقت تجویز کی جاتی ہیں جب میٹافارمن ناکافی ثابت ہو یا مریض اسے برداشت نہ کر سکے۔

تاہم، حالیہ دنوں میں جی ایل پی-1 ادویات نے اپنی بھوک کم کرنے اور زیادہ دیر تک پیٹ بھرے ہونے کے احساس کی وجہ سے وزن کم کرنے میں غیر معمولی مقبولیت حاصل کی ہے۔

ماضی کی تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آ چکی ہے کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کو ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کا خطرہ عام افراد کی نسبت 70 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ ایسے میں دوائیں صرف شوگر کنٹرول کرنے تک محدود نہیں رہتیں، بلکہ دماغی صحت پر بھی اثر ڈالتی ہیں۔

اسی تناظر میں ایک تازہ بین الاقوامی تحقیق نے نئی پیش رفت سامنے لائی ہے۔ تحقیق کے مطابق جی ایل پی-1 دوا، نہ صرف بلڈ شوگر اور وزن کو بہتر کرتی ہے بلکہ ڈیمینشیا جیسے سنگین دماغی مرض سے بچاؤ میں میٹافارمن کے مقابلے میں زیادہ مؤثر بھی ثابت ہوئی ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے نہ صرف ذیابیطس کے مریضوں کے علاج میں بہتری آئے گی بلکہ ان کی دماغی صحت کی لمبے عرصے تک حفاظت ممکن ہو سکے گی۔