گلگت بلتستان میں شدید بارشیں اور سیلاب: بابوسر میں سیاحوں کا ریسکیو، ہزاروں مسافر محصور، ہنگامی صورتحال نافذ

ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب نے گلگت بلتستان میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شاہراہ بابوسر میں پھنسے تمام سیاحوں کو کامیابی سے ریسکیو کرلیا گیا ہے، اور انہیں مقامی ہوٹل مالکان و حکومت کی جانب سے مفت رہائش فراہم کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اس وقت ناران اور کاغان کے تمام راستے بند ہیں، جبکہ شاہراہ قراقرم بھی دو مختلف مقامات سے بند ہوچکی ہے، جس کے باعث ہزاروں مسافر مختلف علاقوں میں محصور ہو گئے ہیں۔ تاہم شاہراہ ریشم چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھلی ہے، اور بشام تک مکمل بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے۔
فیض اللہ فراق نے عوام سے اپیل کی ہے کہ حالات معمول پر آنے تک گلگت بلتستان کا سفر نہ کریں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان آج متاثرہ علاقوں، خصوصاً بابوسر کا دورہ کریں گے تاکہ متاثرہ مقامات کا خود جائزہ لے سکیں۔
دوسری جانب ڈی جی محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ دنوں میں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں مزید شدید بارشوں کا امکان موجود ہے۔ بابوسر ٹاپ کے علاقے میں قیمتی جانوں کا ضیاع افسوسناک قرار دیا گیا ہے، جبکہ موجودہ موسم کے پیش نظر مزید نقصانات کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ادھر دیامر میں ہنگامی صورتحال نافذ کی جا چکی ہے، جہاں سیلابی ریلے کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
قبل ازیں بابوسر ٹاپ پر کئی سیاح پانی میں بہہ گئے تھے، جن کی تلاش کے لیے ریسکیو کارروائیاں اب بھی جاری ہیں۔ سیلاب کے باعث علاقے میں ایک گرلز اسکول، دو ہوٹل، پولیس چوکی، پولیس شیلٹر، اور شاہراہ بابوسر کے ساتھ واقع 50 سے زائد مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ 8 کلومیٹر طویل سڑک بری طرح متاثر ہوئی ہے، جو 15 مقامات سے بلاک ہے، اور 4 اہم رابطہ پل بھی سیلاب کی نذر ہو چکے ہیں۔