ناسا کا انوکھا تجربہ: اسپیس کرافٹ کے کیمرے کو گرم کر کے خرابی دور کی گئی

مشتری (Jupiter) کے گرد چکر لگانے والا ناسا کا اسپیس کرافٹ “جونو” زمین سے تقریباً 59 کروڑ 50 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے، اور وہاں اس کے کیمرے کو درپیش ایک مسئلے نے انجینئرز کو غیر روایتی حل اپنانے پر مجبور کر دیا۔
کیمرے میں آنے والی خرابی کو ہارڈویئر تبدیل کر کے درست کرنا ممکن نہیں تھا، لہٰذا سائنسدانوں نے ایک منفرد قدم اٹھایا — انہوں نے دانستہ طور پر کیمرے کا درجہ حرارت بڑھایا تاکہ سورج کی شعاعوں سے ہونے والے سلیکون پر اثرات کو کم کیا جا سکے۔
“جونو کیم” دراصل صرف آٹھ چکروں کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا، مگر حیرت انگیز طور پر یہ 45 چکروں تک بخوبی کام کرتا رہا۔ تاہم 47 ویں چکر کے دوران اس کی تصویری کوالٹی خراب ہونا شروع ہوئی۔
ناسا کے انجینئروں کو شبہ ہوا کہ مسئلہ والٹیج ریگولیٹر میں ہو سکتا ہے، جس پر انہوں نے کیمرے کو 25 ڈگری سیلسیئس تک گرم کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس عمل کے دوران سلیکون کی خردبینی ساخت میں تبدیلی آئی، جس سے وقتی طور پر مسئلہ حل ہو گیا۔
مگر یہ حل عارضی ثابت ہوا۔ اس کے بعد، 2023 کے آخر میں، جب جونو مشن مشتری کے آتش فشانی چاند “آئیو” کے قریب پرواز کرنے والا تھا، ایک بار پھر زیادہ درجہ حرارت پر “انیلنگ” کا عمل دہراتے ہوئے کیمرے کی کارکردگی کو بہتر بنایا گیا۔
یہ غیر معمولی سائنسی تدبیر اس بات کا ثبوت ہے کہ جب فاصلے اور حالات کسی بھی فنی مداخلت کو ناممکن بنا دیں، تو تخلیقی حکمت عملی اور انجینیئرنگ کا کمال ہی خلائی مشن کو جاری رکھ سکتا ہے۔