بھارتی فضائیہ (IAF) کی تاریخ کا ایک اہم اور متنازعہ باب 19 ستمبر کو باضابطہ طور پر ختم ہو جائے گا، جب چندی گڑھ ایئر بیس پر مگ-21 طیاروں کی ریٹائرمنٹ تقریب منعقد کی جائے گی۔ یہ وہی بیس ہے جہاں 1963 میں سب سے پہلے چھ مگ-21 طیارے پہنچے تھے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق آخری مگ-21 طیارے کو بھی غیرفعال کرنے کے بعد، اس طویل المدتی اور متحرک سروس کا باضابطہ اختتام ہو جائے گا جو 60 سال سے زائد پر محیط تھی۔
کامیابیاں اور سانحات ساتھ ساتھ
سوویت یونین کی جانب سے فراہم کردہ ان طیاروں نے بھارتی فضائیہ میں “فرسٹ سپرسونکس” کے طور پر جگہ بنائی، اور متعدد اہم جنگوں میں خدمات انجام دیں۔ تاہم، 876 طیاروں میں سے تقریباً 490 حادثات کا شکار ہوئے اور 170 سے زائد پائلٹس اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، جس کے باعث انہیں ’فلائنگ کوفن‘ جیسے لقب بھی دیے گئے۔
ریٹائرمنٹ کے بعد خلا باقی رہے گا
اس وقت بھارتی فضائیہ کے پاس صرف دو مگ-21 اسکواڈرن باقی ہیں۔ ان کے ریٹائر ہو جانے کے بعد IAF کے پاس صرف 29 اسکواڈرن بچیں گے، جو کہ کئی دہائیوں کی کم ترین سطح ہے۔
واضح رہے کہ کابینہ برائے سلامتی امور کی ہدایات کے مطابق بھارت کو پاکستان اور چین کے ساتھ ممکنہ دو محاذوں پر جنگ کے لیے کم از کم 42 اسکواڈرن کی ضرورت ہے۔ ہر اسکواڈرن میں تقریباً 16 سے 18 لڑاکا طیارے ہوتے ہیں۔
تیزس مارک-1 اے کی تاخیر نے تشویش بڑھا دی
مگ-21 کے بعد مقامی سطح پر تیار ہونے والے تیزس مارک-1 اے طیارے ان کی جگہ لینے والے تھے، جن کی پہلی کھیپ مارچ 2024 سے فراہم کی جانی تھی۔ حکومتی معاہدے کے تحت ہر سال کم از کم 16 طیارے IAF کو دیے جانے تھے، لیکن تاحال ایک بھی تیزس فراہم نہیں کیا گیا، جس سے فضائی دفاعی صلاحیتوں میں ممکنہ خلا پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔