“گرینڈ آپریشن” والے یونس امین کون ہیں؟ کراچی کی سڑکوں پر خوف کی علامت بننے والا یہ شخص سوشل میڈیا پر کیسے وائرل ہوا؟

کراچی کی سڑکوں پر نشے میں دھت افراد کے لیے ایک نیا نام خوف کی علامت بن چکا ہے — یونس امین، جنہوں نے “گرینڈ آپریشن” کے ذریعے نہ صرف نشئیوں کو ری ہیب بھیجا بلکہ سوشل میڈیا پر بھی تہلکہ مچا دیا۔
یونس امین کی ویڈیوز، جن میں وہ پلوں کے نیچے یا سڑک کنارے بے سدھ پڑے نشئیوں کو اٹھا کر بحالی مراکز منتقل کرتے ہیں، عوام کی توجہ کا مرکز بن چکی ہیں۔ ان کا مخصوص لہجہ، انداز گفتگو، اور کبھی کبھار جذباتی انداز میں نشئیوں کو نہلانا یا کھانا کھلانا — سب کچھ انٹرنیٹ پر وائرل ہو چکا ہے۔
معروف یوٹیوبر نادر علی نے بھی انہیں اپنی پوڈکاسٹ میں مدعو کیا، جہاں یونس امین نے اپنی ذاتی زندگی، مشن اور سوشل میڈیا پر میمز بننے تک پر کھل کر بات کی۔
نیو کراچی کے رہائشی، گجراتی میمن خاندان سے تعلق رکھنے والے یونس چار بچوں کے والد ہیں۔ وہ پولٹری کے کاروبار سے بھی وابستہ ہیں اور اب تک 33 عمرے ادا کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا اصل مقصد نئی نسل کو منشیات سے بچانا ہے۔ وہ اس وقت ANCC (اینٹی نارکوٹکس اینڈ کرائم کنٹرول سوشل اویئرنیس آرگنائزیشن) کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
ان کی سرگرمیاں صرف سوشل میڈیا پر ویڈیوز بنانے تک محدود نہیں — بلکہ وہ باقاعدہ پولیس کے ساتھ مل کر نشے کے عادی افراد کو ریسکیو کرتے ہیں، ان کی بحالی کے لیے اقدامات کرتے ہیں اور سوشل اویئرنیس پھیلاتے ہیں۔
یونس کا کہنا ہے کہ لوگ انہیں دیکھتے ہی “گرینڈ آپریشن” کی آوازیں لگاتے ہیں، جس کے باعث انہیں بعض اوقات ماسک لگا کر باہر نکلنا پڑتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ “جن کے پیٹ پر لات پڑی، ان کی چیخیں نکل رہی ہیں”، یعنی منشیات کا کاروبار کرنے والے اب ان کے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں — یہاں تک کہ ویڈیوز بنوا کر دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔
یونس امین کے مطابق کراچی میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقے خمیسو گوٹھ، پاک کالونی، لیاقت آباد اور ڈاکس ہیں، جہاں وہ اپنی ٹیم کے ساتھ مستقل کارروائیاں کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اللہ نے انہیں اتنا تجربہ دے دیا ہے کہ وہ کسی کی زبان دیکھ کر پہچان لیتے ہیں کہ اس نے کتنا نشہ کیا ہوا ہے۔
ویڈیوز کی وائرل ہونے کے باوجود یونس کا کہنا ہے کہ ان کا کوئی اکاؤنٹ مونیٹائز نہیں اور نہ ہی ان کا ادارہ کسی سے فنڈز لیتا ہے۔ وہ صرف اللہ کی رضا کے لیے یہ سب کر رہے ہیں۔ اگر کوئی کپڑے یا چپل دے جائے تو وہ ضرور مستحقین تک پہنچاتے ہیں، لیکن کبھی چندے کی اپیل نہیں کی۔
یونس امین نے بات کے اختتام پر کہا، “ویوز اور شہرت کی کوئی حیثیت نہیں، اصل کام وہ ہے جو رب کو راضی کرے۔”