اسرائیل اور شام میں 48 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی پر اتفاق، سویدا میں جھڑپیں تھم گئیں

دمشق/یروشلم — عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق، امریکا کی ثالثی میں شام اور اسرائیل کے درمیان 48 گھنٹے کے لیے عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد شام کے جنوبی صوبے سویدا میں جاری شدید جھڑپوں کے بعد حالات کو معمول پر لانا ہے۔
اس جنگ بندی کی حمایت کرتے ہوئے اسرائیل نے مشروط طور پر شامی سیکیورٹی فورسز کو سویدا میں داخل ہونے کی اجازت دے دی ہے۔ شامی حکومت نے بھی نئی جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے اندرونی سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی شروع کر دی ہے۔
شام کی عبوری حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام قومی وحدت کو برقرار رکھنے اور شہریوں کے ناحق خون کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
گزشتہ ایک ہفتے سے دروز اور بدو جنگجوؤں کے درمیان جاری خونی جھڑپوں میں 260 سے زائد افراد ہلاک اور 80 ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جس کے باعث خطے میں انسانی بحران پیدا ہو گیا تھا۔
شامی صدر احمد الشراع نے ہفتے کے روز قوم سے خطاب میں کہا کہ “اسرائیلی مداخلت نے سویدا میں کشیدگی کو مزید ہوا دی اور موجودہ صورتحال ایک خطرناک موڑ پر پہنچ گئی ہے۔” تاہم صدر نے امریکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ “بین الاقوامی قوتوں کی اپیل پر حکومت نے ثالثی کی حمایت کی تاکہ امن قائم کیا جا سکے۔”
یاد رہے کہ بدھ کے روز اسرائیل نے دمشق میں شامی وزارتِ دفاع پر فضائی حملے کیے تھے اور ساتھ ہی سویدا میں شامی افواج کو بھی نشانہ بنایا تھا۔ اسرائیل کا دعویٰ تھا کہ ان حملوں کا مقصد دروز اقلیت کا تحفظ تھا، جنہیں وہ اپنا “بھائی” قرار دیتا ہے۔
فی الوقت، جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سویدا اور اطراف کے علاقوں میں عارضی سکون دیکھنے میں آیا ہے، لیکن خطے میں پائیدار امن کے لیے مزید سفارتی اقدامات کی ضرورت باقی ہے۔