یوسف رضا گیلانی کو ٹڈاپ کرپشن کیس میں بڑی قانونی ریلیف

اسلام آباد کی وفاقی اینٹی کرپشن عدالت میں ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ) سے متعلق کرپشن کیسز کی سماعت ہوئی، جس میں سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے سماعت کے دوران انہیں 14 مقدمات سے بری کر دیا، جس سے ان کے لیے قانونی محاذ پر ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔
فیصلے میں عدالت نے واضح کیا کہ موجود شواہد سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ گیلانی کے ذاتی اکاؤنٹس میں کوئی رقم منتقل ہوئی ہو۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ 12 سال سے ملزمان دعائیں کرتے کرتے تھک چکے ہیں، یہاں تک کہ جس شخص کو وعدہ معاف گواہ بنایا گیا تھا، اسے بعد میں ملزم بنا دیا گیا۔ بعض مقدمات کا ریکارڈ فی الحال ہائیکورٹ میں موجود ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ ایف آئی اے نے یوسف رضا گیلانی کے خلاف مجموعی طور پر 26 مقدمات درج کیے تھے، جن میں سے وہ پہلے ہی 12 مقدمات میں بری ہو چکے ہیں، اور اب مزید 14 سے رہائی مل گئی ہے۔
ٹڈاپ کرپشن کیس کی ابتدا 2009 میں ہوئی جب اس کی تحقیقات کا آغاز ہوا، اور ایف آئی اے نے 2013 میں باقاعدہ مقدمات کا اندراج کیا۔ گیلانی کو 2015 میں حتمی چالان میں بطور ملزم شامل کیا گیا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے دیگر افراد کے ساتھ مل کر بوگس کمپنیاں بنا کر فریٹ سبسڈی کی مد میں تقریباً 7 ارب روپے کی کرپشن کی۔
اسی کیس میں عدالت نے مرحوم سابق وزیر مخدوم امین فہیم کو بھی باعزت بری کرتے ہوئے ان پر سے تمام الزامات ختم کر دیے۔
یاد رہے کہ 10 جولائی 2025 کو بھی اینٹی کرپشن عدالت نے یوسف رضا گیلانی کو 9 مقدمات میں بری کیا تھا۔ اس موقع پر بھی وہ خود عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
عدالت کے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گیلانی نے کہا:
“میں کئی برسوں سے ان مقدمات کا سامنا کر رہا ہوں، آج انصاف ملا ہے۔ میں پاکستان کا سب سے زیادہ عرصہ جمہوری طور پر منتخب ہونے والا وزیرِ اعظم رہا ہوں، اور میرا یقین ہمیشہ قانون اور عدلیہ پر قائم رہا ہے۔”