1986 کا برفانی تودہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار، بحری جہازوں اور سمندری حیات کے لیے خطرہ

1986 کا برفانی تودہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار، بحری جہازوں اور سمندری حیات کے لیے خطرہ - اردو خبریں

1986 میں ٹوٹ کر بحیرہ ودل میں رکنے والا ایک دیوقامت برفانی تودہ تقریباً چار دہائیوں بعد تیزی سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہا ہے۔ اس کا ابتدائی رقبہ 1500 اسکوائر میل اور وزن ایک ہزار ارب ٹن تھا، جو کراچی (1360 اسکوائر میل) سے بھی بڑا تھا۔

گرم پانیوں میں تیزی سے پگھلنے کے باعث اس کا حجم نصف سے زیادہ کم ہو کر 683 اسکوائر میل رہ گیا ہے۔

یہ تودہ 2020 میں حرکت شروع کرنے کے بعد مارچ 2025 میں ساؤتھ جارجیا کے قریب پہنچ گیا، جہاں ماہرین کو خدشہ تھا کہ یہ لاکھوں پینگوئنز اور دیگر سمندری حیات کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

برٹش انٹارکٹک سروے کے ماہر اینڈریو مائیجرز کے مطابق:

“یہ تودہ ڈرامائی انداز میں ٹوٹ رہا ہے اور اگلے چند ہفتوں میں شاید قابلِ شناخت نہ رہے۔ اس کے کئی ٹکڑے 400 اسکوائر کلومیٹر کے قریب ہیں جو بحری جہازوں کے لیے بھی خطرناک ہو سکتے ہیں۔”

ماہرین اس بات پر بھی حیران ہیں کہ یہ برفانی تودہ اتنے طویل عرصے تک اپنے بڑے حجم کو قائم رکھنے اور طویل فاصلہ طے کرنے میں کامیاب کیسے رہا۔

مصنف کے بارے میں

Shahbaz Sayed

مزید مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *