اسلام آباد: ماہرینِ صحت نے خبردار کیا ہے کہ گردوں کی ناکامی (Kidney Failure) سے ہونے والی بڑی تعداد میں اموات کے پیچھے ہائی بلڈ پریشر (High Blood Pressure) بنیادی کردار ادا کر رہا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت اور حالیہ تحقیقی رپورٹس کے مطابق دنیا بھر میں گردوں کی ناکامی کے لاکھوں کیسز میں ہائی بلڈ پریشر سب سے نمایاں وجوہات میں شمار ہوتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر گردوں کو کیسے متاثر کرتا ہے؟
گردوں میں خون صاف کرنے کے لیے لاکھوں باریک نالیاں (Glomeruli) موجود ہوتی ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر ان نالیوں پر مسلسل دباؤ ڈال کر انہیں سخت اور تنگ کر دیتا ہے۔ جب یہ نالیاں خراب ہو جاتی ہیں تو گردے خون کو مؤثر طریقے سے صاف نہیں کر پاتے۔ اس کے نتیجے میں جسم میں فاسد مادے، نمک اور اضافی پانی جمع ہونے لگتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ ایک خطرناک چکر ہے، کیونکہ جب گردے خراب ہوتے ہیں تو وہ مزید ہائی بلڈ پریشر پیدا کرتے ہیں، یوں بیماری ایک دوسرے کو بڑھاتی ہے اور بالآخر گردے ناکام ہو جاتے ہیں۔
عالمی رپورٹس کے اعداد و شمار
عالمی ادارۂ صحت کے مطابق گردوں کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کی ایک بڑی تعداد ہائی بلڈ پریشر کے باعث اس مرض میں مبتلا ہوئی۔ بعض ممالک میں اندازاً 30 سے 40 فیصد گردے کے مریضوں میں ہائی بلڈ پریشر ہی بنیادی وجہ کے طور پر سامنے آیا ہے۔ یہ شرح اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ بلڈ پریشر پر قابو پانا گردوں کی حفاظت کے لیے ناگزیر ہے۔
ماہرین کی تجاویز
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ صحت مند زندگی گزارنے کے لیے بلڈ پریشر کو 120/80 کے قریب رکھنے کی کوشش کریں۔ اس کے ساتھ درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہیں:
نمک کا کم استعمال کریں، خصوصاً پیک شدہ اور فاسٹ فوڈ سے پرہیز کریں۔
روزانہ ہلکی پھلکی ورزش اور وزن پر قابو رکھیں۔
تمباکو نوشی اور الکوحل سے اجتناب کریں۔
گردوں کے فنکشن اور بلڈ پریشر کا باقاعدگی سے ٹیسٹ کرواتے رہیں۔
نتیجہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہائی بلڈ پریشر پر وقت پر قابو نہ پایا جائے تو یہ گردوں کی ناکامی سمیت دل کے امراض اور فالج جیسے خطرناک مسائل کو بھی جنم دے سکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ عوام اپنی روزمرہ زندگی میں صحت مند عادات اپنائیں اور وقتاً فوقتاً طبی معائنے کے ذریعے اپنی صحت پر نظر رکھیں۔