کھیلوں کے فنڈز اب صرف میرٹ پر! — پی ایس بی نے 2025 کے نئے ریگولیشنز جاری کر دیے

پاکستان اسپورٹس بورڈ (PSB) نے کھیلوں کے شعبے میں شفافیت، احتساب اور کارکردگی پر مبنی فنڈنگ سسٹم کے لیے نئے ضوابط متعارف کروا دیے ہیں، جن کی منظوری ڈائریکٹر جنرل محمد یاسر پیرزادہ نے دی۔
یہ ضوابط نہ صرف مالی نظم و ضبط کو یقینی بنائیں گے، بلکہ ملک بھر میں کھیلوں کے میدان میں میرٹ اور منصفانہ تقسیم کے کلچر کو بھی فروغ دیں گے۔
📋 فنڈز ملیں گے، لیکن شرائط کے ساتھ:
-
ہر فیڈریشن کو فنڈز حاصل کرنے کے لیے سالانہ کارکردگی رپورٹ، ایکشن پلان اور بجٹ تخمینہ فراہم کرنا ہوگا۔
-
فنڈز صرف منظور شدہ کھلاڑیوں اور آفیشلز پر خرچ کیے جا سکیں گے۔
-
کسی بھی وقت مالی آڈٹ یا معائنہ کیا جا سکتا ہے — چاہے وہ PSB کرے یا آڈیٹر جنرل آف پاکستان۔
💳 ادائیگی کا نظام:
-
25,000 روپے سے زائد کی کوئی بھی ادائیگی نقد نہیں ہو سکے گی — صرف کراس چیک یا الیکٹرانک ٹرانسفر سے۔
-
زائد قیام یا اضافی اخراجات متعلقہ شخص یا ادارہ خود برداشت کرے گا۔
📑 اکاؤنٹس اور آڈٹ:
-
ہر ادارے کو اپنے تمام بینک اکاؤنٹس دو مجاز دستخط کنندگان کے ذریعے چلانے ہوں گے۔
-
تمام مالی ذرائع، اسپانسرشپ اور عطیات کی تفصیل PSB کو دینا لازم ہوگا۔
-
سالانہ آڈٹ رجسٹرڈ آڈیٹر سے کروانا ہوگا اور رپورٹ عوامی سطح پر جاری کرنا ہوگی۔
🔍 شفافیت لازمی ہوگی:
-
تمام خریداری مسابقتی کوٹیشنز کے ذریعے کی جائے گی تاکہ شفافیت اور مالی دیانت یقینی بنائی جا سکے۔
💸 استعمال نہ ہونے والے فنڈز؟
اگر کسی فیڈریشن نے ایونٹ کے بعد فنڈز مکمل طور پر استعمال نہ کیے، تو 30 دن کے اندر بقایا رقم واپس کرنا ہوگی — بصورت دیگر تحریری اجازت لینا پڑے گی۔
⚠️ خلاف ورزی کی صورت میں؟
-
فنڈز کا غلط استعمال، مشکوک کاغذات، یا ضوابط کی خلاف ورزی کی صورت میں:
-
آئندہ فنڈنگ روکی جا سکتی ہے
-
قانونی یا تادیبی کارروائی ہو سکتی ہے
-
بلیک لسٹ بھی کیا جا سکتا ہے
-
🏛️ پی ایس بی کا مکمل اختیار
-
گرانٹس دینا PSB کی صوابدید پر ہوگا، کسی فیڈریشن کا “حق” نہیں۔
-
PSB قومی مفاد یا ضرورت کے تحت شرائط میں تبدیلی، نرمی یا اضافہ بھی کر سکتا ہے۔
🧾 پرانے قوانین ختم، نیا نظام نافذ
ریگولیشنز میں واضح کیا گیا ہے کہ ان نئے ضوابط کے نفاذ کے ساتھ ہی تمام پرانے نوٹیفکیشنز، پالیسیز اور ہدایات کالعدم ہو جائیں گی — تاہم ماضی میں دی گئی معاونت موثر تصور کی جائے گی۔
خلاصہ:
پاکستان اسپورٹس بورڈ نے واضح کر دیا ہے کہ اب فنڈز صرف اُنہی کو ملیں گے جو کارکردگی دکھائیں گے، شفاف طریقے سے خرچ کریں گے، اور حساب دینے کے لیے تیار ہوں گے۔
یہ اقدام کھیلوں کے میدان میں پیشہ ورانہ نظم و نسق اور بے جا سیاسی یا ذاتی مداخلت کے خاتمے کی جانب اہم قدم ہے۔